Headlines
Loading...
قرآن خوانی بلند آواز سے کرنا کیسا ہے

قرآن خوانی بلند آواز سے کرنا کیسا ہے



 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن خوانی بلند آواز سے کرنا کیسا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی 

سائل تنو یر حسین کٹیہا ری اسلامی معلومات گروپ سے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


الجواب بعون الملک الوھاب


اجتماعی طور پر بلند آواز سے قرآن پڑھنا منع ہے ایسے موقع پر سب کو آہستہ سے قرآن شریف پڑھنا چاہیے ۔علامہ مفتی ہاشم عطاری صاحب فرماتے ہیں کہ اگر چند افرادایک جگہ قرآن مجید فرقان حمید کی تلاوت بلند آواز سے کرتے ہیں اور کوئی سننے والا نہیں یا بعض کی تلاوت بعض اشخاص سنتے ہیں بعض کی کوئی نہیں سنتا یا تلاوت کرنے والے قریب قریب ہیں کہ آوازیں آپس میں مختلط ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے جدا جدا سننا میسرہی نہیں رہتا تو یہ سب صورتیں بالاتفاق ناجائز و گناہ ہیں لہٰذا اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ یا تو سب آہستہ پڑھیں یا ہر قاری کے پاس کوئی سننے والا ہو اور ان میں باہم اتنا فاصلہ ہو کہ ایک کی آواز سے دوسرے کا دھیان نہ بٹےیا پھر ایک پڑھے اور باقی سب سنیں (حوالہ فتاوی اہلسنت دعوت اسلامی فتوی نمبر 6160۔) اور سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر چند آدمی بآواز پڑھ رہے ہیں یوں ہی قاری کے پاس ایک یا چند مسلمان بغور سن رہے ہیں اور ان میں باہم اتنا فاصلہ ہے کہ ایک کی آواز سے دوسرے کا دھیان نہیں بٹتا تو قول اوسع پر اس میں بھی حرج نہیں اوراگر کوئی سننے والا نہیں یا بعض کی تلاوت بعض اشخاص سن رہے ہیں بعض کی کوئی نہیں سنتا یا قریب آوازیں مختلف ومختلف ہیں کہ جدا جدا سننا میسرہی نہ رہا تو یہ صورتیں بالاتفاق ناجائز و گناہ ہیں(۔حوالہ فتاوی رضویہ ج۲۳ ص ۳۵۴ دعوت اسلامی۔) اور صدر الشریعہ بدر الطریقہ رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں یہ حرام ہے اکثر تیجوں میں سب بلند آواز سے پڑھتے ہیں یہ حرام ہے اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں۔(حوالہ بہار شریعت ج۱ ح ۳ ص ۵۵۲ ناشر مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی۔) 

 

واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب


از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۲۲ ربیع الاول ۱۴۴۲ ہجری ۰۸ نومبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز اتوار۔

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ