Headlines
Loading...
کیا مسجد کی لائٹ سے گھر میں بھی استعمال کر سکتے کچھ رقم دیکر

کیا مسجد کی لائٹ سے گھر میں بھی استعمال کر سکتے کچھ رقم دیکر



 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کے مسجد کی بجلی استعمال کرنا کیسا ہے اور اگر کوئ کہے کے میں بجلی کے بل میں کچھ پیسے دے دوں گا تو کیا اس صورت میں استعمال کر سکتے ہیں کے نہیں یا کیا اگر کوئ پورہ بل جمع کرادے تو کیا اب وہ کہ بجلی استعمال کر سکتے ہیں جواب ارشاد ارشاد فرما دیں جزاک اللہ خیرا

سائل محمد حسین پاکستان

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

جو چیز جس مقصد کے لیے وقف کی جائے اسے دوسرے مقصد کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں کہ یہ تغییر وقف ہے اور تغییر وقف جائز نہیں مجدد اعظم سیدی اعلٰی حضرت قدس سرہ رقمطراز ہیں لا یجوز تغییر الوقف عن ھیئتہ (فتاویٰ رضویہ ج۱۶) پھراسی صفحہ کےوسط میں ہے مسلمانوں کو تغییر وقف کا کوئی اختیار نہیں تصرف آدمی اپنی ملک میں کرسکتاہے وقف مالک حقیقی جل وعلا کی ملک خاص ہے اس کے بے اذن دوسرے کو اس میں کسی تصرف کا اختیار نہیں ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ مقاصد وقف کے ماسوا میں اشیاء موقوفہ کا استعمال جائز نہیں صورت مسئولہ بھی اسی قبیل سے ہے اسی لئے شرع شریف اسکی اجازت نہیں دیتا کہ کوئ مسجد کی بجلی اپنے ذاتی کام کے لئے استعمال کرے کہ یہ تغییر وقف ہے اور حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسجد کا پنکھا جبکہ اوقات نماز میں استعمال کرنے کے لئے ہے تو اسے کرایہ پر دینا جائز نہیں تو صرف بجلی کا خرچ اپنی جیب سے ادا کرکے اسے استعمال کرنا بدرجہ اولیٰ جائز نہیں (فتاویٰ فقیہ ملت ح۱ص۱۹۰)لہذا کسی کو مسجد کی بجلی اپنے ذاتی مصرف کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں خواہ وہ اس بجلی کا پورا بل ادا کرے یا تھوڑا بہت شریعت اسکی اجازت نہیں دیتی 


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی کشنگنج

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ