11.09.2020

کیا مسجد کی لائٹ سے گھر میں بھی استعمال کر سکتے کچھ رقم دیکر



 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کے مسجد کی بجلی استعمال کرنا کیسا ہے اور اگر کوئ کہے کے میں بجلی کے بل میں کچھ پیسے دے دوں گا تو کیا اس صورت میں استعمال کر سکتے ہیں کے نہیں یا کیا اگر کوئ پورہ بل جمع کرادے تو کیا اب وہ کہ بجلی استعمال کر سکتے ہیں جواب ارشاد ارشاد فرما دیں جزاک اللہ خیرا

سائل محمد حسین پاکستان

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

جو چیز جس مقصد کے لیے وقف کی جائے اسے دوسرے مقصد کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں کہ یہ تغییر وقف ہے اور تغییر وقف جائز نہیں مجدد اعظم سیدی اعلٰی حضرت قدس سرہ رقمطراز ہیں لا یجوز تغییر الوقف عن ھیئتہ (فتاویٰ رضویہ ج۱۶) پھراسی صفحہ کےوسط میں ہے مسلمانوں کو تغییر وقف کا کوئی اختیار نہیں تصرف آدمی اپنی ملک میں کرسکتاہے وقف مالک حقیقی جل وعلا کی ملک خاص ہے اس کے بے اذن دوسرے کو اس میں کسی تصرف کا اختیار نہیں ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ مقاصد وقف کے ماسوا میں اشیاء موقوفہ کا استعمال جائز نہیں صورت مسئولہ بھی اسی قبیل سے ہے اسی لئے شرع شریف اسکی اجازت نہیں دیتا کہ کوئ مسجد کی بجلی اپنے ذاتی کام کے لئے استعمال کرے کہ یہ تغییر وقف ہے اور حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسجد کا پنکھا جبکہ اوقات نماز میں استعمال کرنے کے لئے ہے تو اسے کرایہ پر دینا جائز نہیں تو صرف بجلی کا خرچ اپنی جیب سے ادا کرکے اسے استعمال کرنا بدرجہ اولیٰ جائز نہیں (فتاویٰ فقیہ ملت ح۱ص۱۹۰)لہذا کسی کو مسجد کی بجلی اپنے ذاتی مصرف کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں خواہ وہ اس بجلی کا پورا بل ادا کرے یا تھوڑا بہت شریعت اسکی اجازت نہیں دیتی 


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی کشنگنج

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only