Headlines
Loading...
کیا حمل کی حالت میں دوسرا نکاح ہو سکتا ہے

کیا حمل کی حالت میں دوسرا نکاح ہو سکتا ہے

 


السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ 


بعد سلام عرض ہے کہ ایک عورت کتنی شادی کر سکتی ہےسوال اگر عورت حمل ہے اور اس کا شوہر طلاق دیدیا تو کیا وہ عورت دوسرا نکاح کرسکتی ہے حمل کے حالت میں جواب عنایت فر مائیں بہت مہر با نی ہوگی 


المستفتی خادم محمد نظیر احمد یار علوی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

حاملہ کو بھی طلاق ہوجاتی ہے اور اس کی عدت وضع حمل ہے لہذا وہ عدت کے اندر نکاح نہیں کر سکتی ہے۔ یہی ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿ وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ﴾ترجمہ کنزالایمان: اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں۔(پارہ28 سورۃ الاطلاق آیت4)سنن کبری للبیہقی میں ہے عن أم كلثوم بنت عقبة أنها كانت تحت الزبير فطلقها وهي حامل فذهب الى المسجد فجاء وقد وضعت ما في بطنها فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر له ما صنع فقال بلغ الكتاب أجله ترجمہ حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں انہوں نے حمل کی حالت میں انہیں طلاق دے دی ۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ مسجد نبوی کی طرف آرہے تھے وہ مسجد میں پہنچے تو ام کلثوم نے اپنے پیٹ میں موجود بچے کو پیدا کیا۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اپنامعاملہ عرض کیا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کتاب اپنی مدت کو پہنچ گئی۔(یعنی قرآن میں حاملہ کی عدت بچہ پیدا ہونا ہے وہ عدت پوری ہوگئی۔) ( سنن کبری للبیهقی باب عدۃ الحامل المطلقۃ جلد3 صفحہ 154 مطبوعہ کراچی بحوالہ مختصر فتاوی اہلسنت)۔لہذا حاملہ عورتوں کی عدت وضعِ حمل ہے خواہ وہ عدت طلاق کی ہو یا وفات کی۔وضعِ حمل سے عدت پوری ہونے کے لیے کوئی خاص مدت مقرر نہیں موت یا طلاق کے بعد جس وقت بچہ پیدا ہو عدت ختم ہوجائے گی اگرچہ ایک منٹ بعد ۔ یونہی اگر حمل ساقط ہوگیا لیکن بچے کے اَعضابن چکے ہیں تو عدت پوری ہوگئی اور بچے کے اَعضاء بننے سے پہلے حمل ساقط ہوا تو عدت ختم نہیں ہوگی۔(صراط الجنان)۔


واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب


از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۰۴ جمادی الاول ۱۴۴۲ ہجری،، ۲۱ دسمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز پیر۔

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ