Headlines
Loading...
من تشبہ بقوم فھو منھم یہ حدیث کہاں سے ثابت ہے

من تشبہ بقوم فھو منھم یہ حدیث کہاں سے ثابت ہے



 السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بعدہٗ عرض یہ ہے کہ(من تشبہ بقوم فھو منھم ) اس حدیث طیبہ کا راوی کون ہے اور یہ حدیث کس کتاب میں ہے نیز مکمل طور پر وضاحت فرما کر شکریہ کا موقع فراہم کریں


سائل عبدالرحمن عطاری کلیر شریف یوپی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھابــــ 

فتاوی رضویہ شریف میں ہے میرے آقا اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَمِنْھُم اخرجہ احمد وابوداؤد۔۲ ابویعلٰی والطّبرانی فی الکبیر عن ابن عمر باسنادٍ حسنٍ وعلقہ خ واخرجہ الطبرانی فی الاوسط بسندٍ حسنٍ عن حذیفۃ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم ۔ جو کسی قوم سے مشابہت پیدا کرے وہ انہیں میں سے ہے۔ (احمد ابو داؤد ابویعلٰی اور طبرانی نے معجم کبیر میں اسناد حسن کے ساتھ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے تخریج کی۔ اورخ نے اس کو بطور تعلیق بیان کیا۔ اور طبرانی نے معجم اوسط میں اسناد حسن کے ساتھ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے تخریج کی ہے۔ت) ( سنن ابی داؤد کتاب اللباس باب فی لبس الشہرۃ آفتاب عالم پریس لاہور ۲ /۲۰۳)(المعجم الاوسط حدیث ۸۳۲۳ مکتبۃ المعارف ریاض ۹ /۱۵۱ بحوالہ فتاوی رضویہ ج ۲۷ ص ۱۶۴ دعوت اسلامی) فقہائے کرام کی مذکورہ عبارات سے یہ بات بخوبی معلوم ہوگئی کہ جو چیزیں فی نفسہٖ ناجائز ہوں یا کفار و مشرکین یا کسی بدعتی فرقے کی علامت ہوں ان کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں بلکہ فعلِ حرام اور بعض صورتوں میں کفر ہے۔ شِعارِ فُسَّاق و فُجّار اس سے مراد ایسے اعمال ہیں کہ جو فی نفسہٖ تو جائز تھے مگر فُسَّاق و فُجَّار (بُرے لوگوں ) کی علامت اور شِعَار بن جانے کی وجہ سے ان سے اجتناب ضروری ہے جیسا کہ صاحب فتح القدیر علامہ اِبنِ ہمام عَلَیہِ رَحمَۃُ رَبِّ الاَنَام نے اعتجار کو فُسَّاق کا طریقہ ہونے کی وجہ سے مکروہ قرار دیا اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں (لباس کی شرائط میں سے تیسری شرط یہ ہے کہ) لباس کی وضع کا لحاظ رکھا جائے کہ کافروں کی شکل وصورت اور فاسقوں کے طرزو طریقے پر نہ ہو اور اس کی دو قسمیں ہیں ایک یہ کہ ان کا مذہبی شِعَار ہو جیسے ہندوؤں کا زنار اور عیسائیوں کی خصوصی ٹوپی کہ ہیٹ کہتے ہیں پس ان کا استعمال کفر ہے اور اگر ان کے مذہب کا شِعَار تو نہیں لیکن ان کی قوم کا خصوصی لباس ہے تو اس صورت میں بھی اس کا استعمال ممنوع (ناجائز ہے ) چنانچہ حدیث صحیح میں فرمایا جو کسی قوم سے مُشابَہَت اختیار کرے وہ اسی میں شمار ہے (فتاویٰ رضویہ ج ۲۲/ ص۱۹۰ دعوت اسلامی)


واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب


از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری خادم دار الافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۰۶ ربیع الغوث ۱۴۴۲ ہجری ۲۳ نومبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز اتوار

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ