السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علماء کرام اس مسلے کی رہنمائی فرمائیں کی نماز کے بعد امام صاحب کا مقتدیوں کی طرف دعا مانگنا کیسا ہے کیا قبلہ رخ دعا نہیں مانگ سکتے اور جس نماز کے بعد سنن نوافل ھو کیا اس میں بھی قبلہ کی طرف دعا مانگنا ہے یا قبلہ سے فر کر احادیث کی روشنی میں جواب عطا فرمائے فقط والسلام
المستفتی حافظ محمد نسیم احمد اشرفی بنارس
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمت وبرکاتہ
الجواب اللھم ہدایتہ الحق والصواب
بعد سلام امام صاحب کا مقتدی کی طرف منہ کر کے دعا کرنا جائز ہے.بلکہ قبلہ کی طرف منہ کر کے دعا مانگنا مکروہ ہے.سرکار اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :(امام کیلئے)بعد سلام قبلہ روبیٹھا رہنا ہر نماز میں مکروہ ہے وہ شمال وجنوب وہ مشرق میں مختار ہے (یعنی دائیں بائیں یا چاہے تو مقتدی کی طرف رخ کرلے) مگر جب کوئی مسبوق (ادھوری جماعت پانے والا) اس کے محاذات(یعنی سیدھ) میں اگرچہ اخیر صف میں نماز پڑھ رہا ہو تو مشرق یعنی جانب مقتدیان منہ نہ کرے، بہرحال پھرنا مطلوب ہے اگر نہ پھرا اور قبلہ رو بیٹھا رہا تو مبتلا ئے کراہت وتارک سنت ہوگا (بحوالہ فتاوی رضویہ ج6ص205،206)امام کا فرض نماز کے بعد مڑنا سنت ہے حضرت سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی اقتدا میں جب ہم نماز پڑھتے تو سیدھی جانب کھڑا ہو نا پسند کرتے تاکہ آپ اپنا رخ انور (یعنی نورانی چہرہ) ہماری طرف کریں(مسلم شریف ص280. حدیث 1642)اس حدیث پاک کے تحت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں :اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اکثر (سلام پھیر نے کے بعد) داہنی جانب منہ کرکے دعا مانگتے تھے دوسرے یہ کہ حضور نبی کریم اشرف الاولین وآخرین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا چہرہ پاک دیکھنا بہترین عبادت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم محض اس لئے صف کی داہنی جانب پسند کرتے تھے تاکہ بعد نماز دیدار یار نصیب ہو. (بحوالہ مرآۃ المناجیح ج2ص112)حبیب اس حال سے بڑھ کر بھی حال زار ہوجائےجوہوناہوسوہوجائے مگر دیدارہوجائے نائب مفتی اعظم ھندرضی اللہ عنہ شارِح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی رحمت اللہ علیہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز سے فارغ ہو کر حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم زیادہ تر داہنی طرف رخ انور پھیرا کرتے تھے ہمیشہ داہنی ہی طرف نہیں مڑتے تھے زیادہ تر داہنی طرف مڑتے تھے اور بہت (دفعہ) ایسا بھی ہوتا تھا کہ بائیں مڑتے احادیث میں اس کی تخصیص نہیں کہ صرف انہیں نمازوں کے بعد مڑتےتھے جن کے بعد نوافل نہیں، (روایات) مطلق ہیں جس سے ظاہر کہ ہر نماز کے بعد مڑتےتھے خواہ اس کے بعد نوافل ہوں خواہ نہ ہوں (بحوالہ نزہۃ القاری ج2ص500)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ... گدائے مخدوم ورضا اسیرشیخ اعظم ابوضیاغلام رسول مہرسعدی کٹیہاری خطیب وامام ؛فیضان مدینہ مسجد علی بلگام کرناٹک ١٣جمادی الآخر 1442ھ بمطابق 29 دسمبر 2020 بروز منگل
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ