السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے باتوں ہی بات میں ایک طالب علم کو کتا کہدیا تو زید کا ایک طالب وہ بھی (مہمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کو کتا بولنا یا کہنا یا طالب علم کو حقارت کی نظر سے دیکھنا کیسا ہےبحوالہ جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی
ســــائل غلام احمد رضا بہـــرائچ شـــریف یوپی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرْکَتَہُ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
کسی بھی مسلمان کو کتا یا سور وغیرہ نہیں کہنا چاہئیے جس سے اس کی دل شکنی ہو اسے ایذا پہنچے شرعاً ناجائز وحرام ہے جیسا کہ حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتےہیں سور کتا گدھا بکرا بیل بندر الوکہنےپربھی تعزیرہے جبکہ ایسےالفاظ علماء وسادات یااچھےلوگوں کی شان میں استعمال کئے(بہار شریعت سوفٹوئر جلد 09 صفحہ نمبر 127)اور سیدی سرکار اعلی حضرت قدس سرہ حدیث کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ عمیر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ من دعا رجلا بغیر اسمہ لعنتہ الملائکہ ترجمہ جو شخص کسی کو اس کا نام بدل کر پکارے فرشتے اس پر لعنت کریں(فتاویٰ رضویہ شریف جلد 19 صفحہ نمبر 516/517 مطبوعہ امام احمد رضا اکیڈمی بریلی شریف) لہذا ان دلائل کے بنا پر بالکل واضح ہے کہ زید پر لازم ہے کہ وہ جس جس کو ایذا دیا ہے اس سے معافی مانگیں اور توبہ و استغفار کریں اور آئندہ ایسے کسی کو ایذا دینے کسی کے بارے میں ایسے کلمات بولنے سے احتراز کرے فقط والسلام
واللہ و رسولہ اعلم باالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمۃ اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند
✔️✔️الجواب صحیح حضرت علامہ مولانا محمد ابراہیم خان امجدی صاحب بلرامپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ