Headlines
Loading...


 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بالوں  کا کاروبار کرنا کیسا ھے ؟ جواب عنایت فرماٸیں۔


محمد حسنین رضا پیلی بھیت شریف ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہ ﷺ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرْکَتَہُ 

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

انسان کے بال کی خرید و فروخت کرنا ناجائزوگناہ ہے جیسا کہ صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں لکھتے ہیں کہ انسان کے بال کی بیع درست نہیں اور انہیں کام میں لانا بھی جائز نہیں مثلاً ان کی چوٹیاں بنا کر عورتیں استعمال کریں حرام ہے حدیث میں اس پر لعنت فرمائی(بہار شریعت جلد 02 صفحہ نمبر 700)اور اسی طرح بحرالرائق شرح کنزالدقائق میں ہے قَوْلُهُ(وَشَعْرِالإنْسَانِ وَالْاِنْتِفَاعِ بِهٖ) اَيْ لَمْ يَجُزْ بَيْعُهُ وَالْاِنْتِفَاعُ بِهٖ یعنی انسان کے بالوں کی بیع اور ان سے نفع حاصل کرنا ناجائز ہے۔(بحرالرائق جلد 06 صفحہ نمبر 133)

واللہ و رسولہ اعلم باالصواب

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمۃ اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند


✔️✔️الجواب صحیح والمجیب نجیح فقیر محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری عفی عنہ 

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ