Headlines
Loading...


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

علماء کرام اس مسلے کی رہنمائی فرمائیں کی نماز کے بعد امام صاحب کا مقتدیوں کی طرف دعا مانگنا کیسا ہے کیا قبلہ رخ دعا نہیں مانگ سکتے اور جس نماز کے بعد سنن نوافل ھو کیا اس میں بھی قبلہ کی طرف دعا مانگنا ہے یا قبلہ سے فر کر احادیث کی روشنی میں جواب عطا فرمائے فقط والسلام 


المستفتی حافظ محمد نسیم احمد اشرفی بنارس

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب 

حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدیؔ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ امام صاحب کا سلام پھیرنے کے بعد جنوب کی طرف منھ کرکے دعا مانگنا جائز ہے کیوںکہ نماز ک بعد انحراف چاہیئے خواہ جنوبا کرے یا شمالا اور اگر جنوبا یا شمالا انحراف کا موقع نہ ہو تو قبلہ کو پشت کرے اور نمازیوں کی طرف منھ لیکن اس کیلئے یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ کوئ سامنے نماز میں نہ ہو اگر چہ وہ کسی پچھلی صف میں نماز پڑھتا ہو البتہ داہنی طرف پھرنا اولیٰ ہے کہ ہر بات میں تئامن مستحب ہےغنیۃ شرح منیہ میں ہے اذا تمت صلوۃ الامام فھو مخیر ان شاء المحرف عن یسارہٖ وجعل القبلۃ عن یمینہ وان شاء المحرف عن یمینہ وجعل القبلۃ عن یسارہ وھذا اولی وان ساء استقبل الناس بوجھہ وھذا اذالم یکن بحذائہ مصل حتی لوکان بحذائہ مصل لا یستقبلھم بل ینحرف یمنۃ اویسرۃ سواء وکان ذلک المصلی فی الصف الاول قریبا من الامام اوفی الصف الاخربعیدا عنہ اذالم یکن بینھما حائل اھ ملخصایعنی جب امام کی نماز پوری ہوگئ تو اسے اختیار ہے چاہیئے بائیں طرف پھر جائے اور قبلہ داہنی ہوجائے یا داہنے طرف پھر جائے اور قبلہ بائیں طرف ہو جائے اور یہ افضل ہے، اور اگر چاہے نمازیوں کی طرف منہ کرے اور یہ اس صورت میں ہے جب کہ امام کے سامنے کوئ نماز میں نہ ہو اگر سامنے کوئ نماز میں ہے تو نمازیوں کی طرف منہ نہ کرے بلکہ دائیں یا بائیں گھوم جائے چاہے وہ نمازی پہلی صف میں امام سے قریب ہو یا آخری صف میں امام سے دور ہو جب کہ ان دونوں کے درمیان کوئ حائل نہ ہو اھ (باب صفۃ الصلوۃ ص ۳۴۹ تا ۳۴۱) ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد سوم ص ۶۶ وبہار شریعت حصہ سوم ص ۷۴میں ہے رہی سنن نوافل تو جس طرح چاہے مانگ سکتے ہیں بہتر یہ ہے کہ جو اوپر بیان کیا گیا ہے اسی پر عمل کریں(ماخوذ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد اول ص ۱۱۵ مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی) 


واللہ اعلم بالصواب 

 کتبہ فقیر محمد محبوب عالم امجــدی مقام آزاد نگر نچلول ضلع مہراجگنج یوپی الہند 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ