Headlines
Loading...
بلا کوئی اجر کے عورت بچے کو دودھ نہ پلائے تو اسکے لئے کیا حکم ہے

بلا کوئی اجر کے عورت بچے کو دودھ نہ پلائے تو اسکے لئے کیا حکم ہے



 السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کی جو عورتیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ نہیں پلاتی ہیں اور کوئی وجہ بھی نہیں ہے ایسی عورتوں کے بارے میں حدیث مصطفیٰ میں کیاہے اور علماء کرام کیا فرماتے ہیں لہٰذا علماء کرام سے گزارش ہے کی مکمل وجوحات کے ساتھ جواب عنایت فرمایں عین نوازش ہوگی فقط والسلام 

سائل حافظ محمد زاہدالقادری مقام ماگھی ضلع بہرائچ شریف یوپی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمت وبرکاتہ

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

سورہ بقرہ پ2آیت نمبر233 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے. ترجمہ کنزالعرفان اور مائیں اپنے بچوں کو پورےدوسال دودھ پلائیں، یہ (حکم) اس کیلیے( ہے) جودودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے اور بچے کے باپ پر رواج کے مطابق عورتوں کے کھانے اور پہننے کی ذمہ داری ہے. کسی جان پر اتنا ہی بوجھ رکھا جائے گا جتنی اس کو طاقت ہو. ماں کو اس کی اولاد کی وجہ سے تکلیف نہ دی جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور جو باپ کا قائم مقام ہے اس پر بھی ایسا ہی (حکم) ہے پھر اگر ماں باپ دونوں آپس کی رضا مندی اور مشورے سے دودھ چھڑا ناچاہیں توان پر گناہ نہیں اور اگر تم چاہو کہ (دوسری عورتوں سے ) اپنے بچوں کو دودھ پلواؤتو بھی تم پر کوئی مضائقہ نہیں جبکہ جو معاوضہ دینا تم پر مقرر کیا ہو وہ بھلا ئی کے ساتھ ادا کردواور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے آیت کا خلاصہ :طلاق کے بعد یہ سوال طبعاً سامنے آتاہے کہ اگر طلاق والی عورت کی گود میں شیر خوار بچہ ہوتو اس کی جدائی کے بعد اس کی پرورش کا کیا طریقہ ہوگا اس لئے حکمت کا تقاضہ تھا کہ بچہ کی پرورش کے متعلق ماں باپ پر جو احکام ہیں وہ اس موقع پر بیان کردیئے جائیں لہذا یہاں ان مسائل کا بیان ہے. آیت کا خلاصہ اور اس کی وضاحت یہ ہے کہ مائیں اپنے بچوں کو پورےدوسال دودھ پلائیں. دوسال مکمل کرانے کا حکم اس لئے ہے جودودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے کیونکہ دوسال کے بعد بچوں کو دودھ پلانا ناجائز ہوتاہے اگر چہ اڑھائی سال تک دودھ پلانے سے حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے اور اگر وہ میاں بیوی باہمی مشورے سے کسی اور سے بچے کو دودھ پلوانا چاہیں تواس میں بھی کوئی حرج نہیں البتہ اس صورت میں دودھ پلانے والی عورت کو اس کی اجرت صحیح طریقے سے ادا کی جائے ماں کو اس کی اولاد کی وجہ سے تکلیف نہ دی جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے تکلیف دی جائے ماں کو ضرر دینا یہ ہے کہ جس صورت میں اس پردودھ پلانا ضروری نہیں اس میں اسے دودھ پلانے پر مجبور کیاجائے اور باپ کو ضرر دینا یہ ہےکہ اس کی طاقت سے زیادہ اس پر ذمہ داری ڈالی جائے. یا آیت کامعنی یہ ہے کہ نہ ماں بچے کو تکلیف دے اور نہ باپ. ماں کا بچے کو ضرر دینا یہ ہےکہ اس کو وقت پر دودھ نہ دے اور اس کی نگرانی نہ کرے یا اپنے ساتھ مانوس کرنے کے بعد چھڑ ادےاور باپ کا بچے کو ضرر دینا یہ ہےکہ مانوس بچے کو ماں سے چھین لے یا ماں کے حق میں کوتاہی کرے جس سے بچے کو نقصان پہنچے یہاں یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ دودھ پلانے کے حوالے سے جو باپ کا قائم مقام ہے اس کا بھی یہی حکم ہے بچے کو دودھ پلانے کے متعلق چند احکام (1) ماں خواہ مطلقہ ہویانہ ہو اس پر اپنے بچے کو دودھ پلانا واجب ہے بشرطیکہ باپ کو اجرت پردودھ پلانے کی قدرت نہ ہو یا کوئی دودھ پلانے والی میسر نہ آئے یا بچہ ماں کے سوا اور کسی کا دودھ قبول نہ کرے اگر یہ باتیں نہ ہوں یعنی بچہ کی پرورش خاص ماں کے دودھ پر موقوف نہ ہو تو ماں پر دودھ پلاناواجب نہیں مستحب ہے (2) دودھ پلانے میں دوسال کی مدت کاپورا کرنالازم نہیں اگر بچہ کو ضرورت نہ رہے اور دودھ چھڑانے میں اس کیلیے خطرہ نہ ہو تو اس سے کم مدت میں بھی چھڑانا جائز ہے (3) بچہ کی پرورش اور اس کودودھ پلوانا باپ کے ذمہ واجب ہے اس کے لئے دودھ پلانے والی مقرر کرے لیکن اگرماں اپنی رغبت سے بچہ کو دودھ پلائے تو مستحب ہے (4) شوہر اپنی بیوی کو بچہ کے دودھ پلانے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا اور نہ عورت شوہرسے بچہ کے دودھ پلانے کی اجرت طلب کر سکتی ہے جب تک کہ اس کے نکاح یا عدت میں رہے (5) اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہو اور عدت گزر چکی ہو تو وہ اس سے بچہ کے دودھ پلانے کی اجرت لے سکتی ہے (6) بچے کے اخرجات باپ کے ذمہ ہوں گے نہ کہ ماں کے ذمہ اب سائل اپنے مقصد کو اس تفصیل سے حاصل کرلیں.(بحوالہ تفسیر صراط الجنان ج1 ص407تا409) 


واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب 


کتبہ ابوضیاغلام رسول مہرسعدی کٹیہاری ٢٩جمادی الاول 1442ھ بمطابق 14 جنوری 2021بروز جمعرات (مقیم بلگام کرناٹک انڈیا)

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ