2.28.2021

کون سے 12 مکروہ وقت ہیں جس میں نفل پڑھنا مکروہ ہے

 


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام اس مسئلہ میں وہ کون سے 12 مکروہ وقت ہیں جس میں نفل پڑھنا مکروہ ہے رہنمائی فرمائیں 

المستفتی محمد رضا الھند 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

جن بارہ وقتوں میں نوافل پڑھنا منع ہے وہ یہ ہیں{۱} طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک کہ اس درمیان میں سوا دو رکعت سنت فجر کے کوئی نفل نماز جائز نہیں{۲} اپنے مذہب کی جماعت کے لیے اِقامت ہوئی تو اِقامت سے ختم جماعت تک نفل و سنت پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اگر نماز فجر قائم ہوچکی اور جانتا ہے کہ سنت پڑھے گا جب بھی جماعت مل جائے گی اگرچہ قعدہ میں شرکت ہوگی تو حکم ہے کہ جماعت سے الگ اور دور سنت فجر پڑھ کر شریک جماعت ہو اور جو جانتا ہے کہ سنت میں مشغول ہوگا تو جماعت جاتی رہے گی اور سنت کے خیال سے جماعت ترک کی یہ ناجائز و گناہ ہے اور باقی نمازوں میں اگرچہ جماعت ملنا معلوم ہو۔ سنتیں پڑھنا جائز نہیں۔ {۳}نماز عصر سے آفتاب زرد ہونے تک نفل منع ہے۔ نفل نماز شروع کرکے توڑ دی تھی اس کی قضا بھی اس وقت میں منع ہے اور پڑھ لی تو ناکافی ہے، قضا اس کے ذمہ سے ساقط نہ ہوئی۔ {۴} غروب آفتاب سے فرض مغرب تک۔ مگر امام ابن الہمام نے دورکعت خفیف کا استثناء فرمایا{۵}جس وقت امام اپنی جگہ سے خطبہ جمعہ کے لیے کھڑا ہوا اس وقت سے فرض جمعہ ختم ہونے تک نماز نفل مکروہ ہے۔ یہاں تک کہ جمعہ کی سنتیں بھی{۶} عین خطبہ کے وقت اگرچہ پہلا ہو یا دوسرا اور جمعہ کا ہو یا خطبہ عیدین یا کسوف و استسقاء حج و نکاح کا ہو۔ہر نماز حتی کہ قضا بھی ناجائز ہے مگر صاحب ِترتیب کے لیے خطبہ جمعہ کے وقت قضا کی اجازت ہے{۷} عیدین کی نماز سے پہلے نفل مکروہ ہے۔ چاہے گھر میں پڑھے یا عیدگاہ میں یا مسجد میں ۔{۸} نماز عیدین سے پیشتر نفل مکروہ ہے خواہ گھر میں پڑھے یا عیدگاہ و مسجد میں{۹} عرفات میں جو ظہر و عصر ملا کر پڑھتے ہیں ان کے درمیان میں اور بعد میں بھی نفل و سنت مکروہ ہے{۱۰} مزدلفہ میں جو مغرب و عشاء جمع کیے جاتے ہیں فقط ان کے درمیان میں نفل و سنت پڑھنا مکروہ ہے بعد میں مکروہ نہیں۔{۱۱} فرض کا وقت تنگ ہو تو ہر نماز یہاں تک کہ سنت فجر و ظہر مکروہ ہے{۱۲} جس بات سے دل بٹے اور اس کو دور کرسکتا ہو تو اسے بے دفع کیے ہر نماز مکروہ ہے، مثلا پاخانے یا پیشاب یا ریاح کا غلبہ ہو مگر جب وقت جاتا ہو پڑھ لے پھر پھیرے۔ یوہیں کھانا سامنے آگیا اوراس کی خواہش ہو غرض کوئی ایسا امر درپیش ہو جس سے دل بٹے خشوع میں فرق آئے ان وقتوں میں بھی نماز پڑھنا مکروہ ہے۔(بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ۴۵۷ المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ: فقیر غلام محمد صدیقی فیضی ارشدی عفی عنہ۲۷/ فروری ۲۰۲۱ء بروز سنیچر

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only