Headlines
Loading...


 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

تکبیر تحریمہ کس کو کہتے ہیں؟امیرِ اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی کتاب نماز کے احکام میں لکھا ھے کہ تکبیر تحریمہ نماز کی شرط ھے اور فرائض میں بھی شمار کیا گیا ھےواجبات میں لکھا ھے کہ لفظ اللہ اکبر کہنا واجب ھے اور سنتوں میں لکھا ھے کہ تکبیر تحریمہ کیلیۓ ہاتھ اٹھانا سنت ھےاگر ہاتھ اٹھانا سنت ھے اور اللہ اکبر کہنا واجب ھے تو فرض اور شرط کونسی تکبیر تحریمہ ھے؟ 

المستفتی عبد اللہ 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب اللھم ہدایت الحق والصواب 

تکبیر تحریمہ اس تکبیر کو کہتے ہیں جس کے کہنے پر نمازی کے اوپر مباح چیزیں مثلًا کلام و غیرہ حرام ہوجاتی ہیں درمختار میں ہے قیام میں تحریمہ سے مراد ذکر خالص ہے مثلاً اللہ اکبر تحریم کے معنی ہیں کسی چیز کا حرام کرنا اور چونکہ تحریمہ کے بعد نمازی پر کلام و غیرہ مباح چیزیں حرام ہوجاتی ہیں اس لئے اس کا نام تحریمہ ہوا (در مختار ج /1ص 224/ کتاب الصلاۃ باب صفت الصلاۃ /مکتبہ ایم ایچ سعید کمپنی ادب منزل پاکستانی چوک کراچی) لہذا تکبیر تحریمہ نماز کے لئے فرض نہیں بلکہ شرط ہے اور پھر اسی کتاب کے آگے صفحہ پر ہے کہ تکبیر تحریمہ شرط ہے نماز جنازہ کے سوا اور نمازوں میں اور فرض ہے قدرت والے پر یعنی گونگے اور امی پر اللہ اکبر کہنا فرض نہیں بلکہ جو کہہ سکتا ہے اس پر فرض ہے اسی پر یعنی تحریمہ کی شرط ہونے پر فتوی ہے نہ کہ رکن ہونے پر (درمختار ج/1ص/225 کتاب الصلاۃ باب صفت الصلاۃ مکتبہ ایم ایچ سعید کمپنی ادب منزل پاکستانی چوک کراچی )تکبیر تحریمہ نماز کے لئے فرض نہیں بلکہ شرط لیکن فرائض نماز میں اس کا شمار اس لئے کیا گیا ہے کہ تحریمہ نماز کے بہت زیادہ قریب ہے اور اسی سے نماز شروع ہوتی ہے فتاوی عالمگیری میں ہے کہ تکبیر تحریمہ شرط ہے نماز کے لئے نہ کہ رکن مگر نماز جنازہ میں رکن ہے باقی نماز میں اس کے معنی مراد اپنے اوپر مباح چیزوں کو حرام کر لینا فرض ہے اسی حاسیہ کے نیچے ہے قال اللہ تعالیٰ فی القرآن الکریم وربک فکبر اور خاص اپنے رب کی تکبیر یعنی بزرگی بیان کر اور مراد تکبیر تحریمہ سے نماز شروع کرنے کی تکبیر (فتاوی عالمگیری ج/1/ص/279 مکتبہ رحمانیہ اقرأ سنٹر غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور ) اور بہار شریعت میں ہے کہ تکبیر تحریمہ نماز کے لئے فرض نہیں بلکہ شرط ہے فرض صرف نماز جنازہ میں ہے آگے لکھتے ہیں تکبیر تحریمہ حقیقۃً یہ شرائط نماز سے ہے مگر چونکہ افعال نماز سے اس کو بہت زیادہ اتصال ہے اس وجہ سے فرائض نماز میں اس کا شمار ہوا (بہار شریعت ح سوم ص 500/مکتبہ مجلس المدینتہ العلمیہ دعوت اسلامی ) ایسا ہی انوار شریعت میں ہے کہ تکبیر تحریمہ یعنی نماز کے شروع میں اللہ اکبر کہنا شرط ہے (انوار شریعت ص 44 نماز کی شرطوں کا بیان /مکتبہ جمال کرم 9,مرکز الاویس سستا ہوٹل دربار مارکیٹ لاہور )لہذا اب یہ صاف ہوگیا کہ تکبیر تحریمہ نماز کے لئے فرض نہیں بلکہ شرط ہے اور تکبیر تحریمہ کے لئے ہاتھ اٹھانا سنت ہے اور اسکے الفاظ واجب ہیں اس لئے اس کے الفاظ کو واجبات نماز میں خاص کہا گیا ہےقانون شریعت میں ہےکہ لفظ اللہ اکبر فرض نہیں فرض تو اتنا ہے کہ خالص تعظیم الہی کے الفاظ ہو مثلا اللہ اعظم, اللہ الکبیر ,الرحمن اکبر ,کہا جب بھی فرض ادا ہوجائے گا مگر یہ تبدیلی مکروہ تحریمی ہے (قانون شریعت ص 92 مکتبہ شبیر برادرز اردو بازار لاہور )لہذا جو قدرت رکھتا ہے اسکے لئے شان کبریا میں تعظیمی الفاظ کا استعمال فرض ہے چاہے اللہ الرحمٰن کہے یا اللہ العظیم ان سے فرضیت ادا ہو جائگی مگر وجوب ساقط نہیں ہوگا کہ لفظ اللہ اکبر کا کہنا واجب ہے جسکے نادرا ترک سے سجدۀ سہو واجب، قصدا ترک سے نماز کا اعادہ واجب


واللہ و رسولہ اعلم باالصواب 


کتبہ العبد محمد انور رضا رضوی الھند 


✔️✔️الجواب صحیح محمد امجد علی نعیمی

✔️✔️الجواب صحیح محمد عظمت حسین قادری منظری 

✔️✔️الجواب صحیح ماشاء اللہ بہت عمدہ جواب ابوضیاغلام رسول مہرسعدی کٹیہاری

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ