Headlines
Loading...
شوہر کو بیوی سے زبردستی درندوں کی طرح صحبت کرنا کیسا ہے

شوہر کو بیوی سے زبردستی درندوں کی طرح صحبت کرنا کیسا ہے



 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں کہ شوہر کو بیوی کے ساتھ بغیر اس کی مرضی کے زبردستی درندوں کی طرح صحبت کرنی کیسی ہے قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی

سائل محمد شاکر جموں کشمیر 


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عورت کا مونڈ صحبت کرنے کا نہیں ہے تو جبرا درندوں کی طرح صحبت نہیں کرنی چاہئے کہ اس سے بیوی کو تکلیف ہوگی اور شوہر سے نفرت بھی کرنے لگے گی ہاں پہلے خوب ملاعبت کرے تاکہ عورت راضی ہوجائے یونہی درندوں کی طرح فورا ٹوٹ پڑنا انسانیت کے خلاف ہے عورت اگر کسی پریشانی یا بیماری میں مبتلا ہو تو اس کی صحت کا بھی خیال کرنا چاہئے ایک روایت میں ہے کہ ام المومنین حضرت ام سلمی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ کی آنکھیں دکھ رہی ہوتی تو آپ ان سے مباشرت نہ فرماتے جب تک وہ تندرست نہ ہوجاتی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیوی اگر کسی دکھ پریشانی میں ہو تو اس کی صحت کا خیال کئے بغیر صحبت کرنا مناسب نہیں لیکن بیوی کو بھی خیال رکھنا چاہیے کہ میرا خاوند ناراض نہ ہو جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ: إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ أَنْ تَجِيءَ لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ ترجمہ ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ان سے شعبہ نے ان سے سلیمان نے ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب شوہر اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے (ناراضگی کی وجہ سے) انکار کر دے تو فرشتے صبح تک اس پر لعنت بھیجتے ہیں(صحیح بخاری حدیث نمبر 5193) اور مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں یہاں رات کو بلانے کا خصوصیت سے ذکر اس لئے ہوا کہ عموماً بیویوں کے پاس رہناسونا رات ہی کو ہی ہوتا ہے دن میں کم ورنہ اگر دن میں خاوند بلائے عورت نہ آئے تو شام تک فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں رات کی لعنت صبح کو اس لئے ختم ہو جاتی ہے کہ صبح ہونے پر خاوند کام و کاج میں لگ جاتا ہے رات کا غصّہ ختم یا کم ہو جاتا ہے ( مرأة المناجيح جلد 05 صفحہ نمبر 91 ) لہذا بہتر اور مناسب یہ ہے کہ دونوں کی رضامندی ہو تو صحبت کرنے میں ثواب بھی ہے فقط والسلام

واللہ و رسولہ اعلم باالصواب

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمۃ اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ