Headlines
Loading...
شادیوں میں مسجد کے لئے یا مدرسے کے لئے دولہا سے پیسے لینا کیسا ہے

شادیوں میں مسجد کے لئے یا مدرسے کے لئے دولہا سے پیسے لینا کیسا ہے



 السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل شادی بیاں پر مسجد و مدرسہ کی کمیٹی دولہا بابو سے پانچ ہزار دس ہزار انجمن خرچ کے نام سے لیتے ہیں یہ رقم کہاں تک درست ہے اور ایسی رقم کو مسجد و مدرسہ میں لگانا کیسا ہے۔برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں مہربانی ہوگی


المستفتی محمد زاھد کلیان مہاراشٹر 

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون الملک العزیز الوہاب

مسجد و مدرسہ کی کمیٹی دولہا سے بطور چندہ مسجد مدرسہ کے لئے روپے مانگتے اور لیتے ہیں تو اس میں باراتیوں و دولہا کی کیا تخصیص؟ کسی سے بھی چندہ لینا جائز و درست ہے نیز دس ہزار بیس ہزار پانچ ہزار کی تخصیص بھی نا روا جو خوشی سے دے وہ لینا جائز ہے ہاں اگر منکرات شرعیہ میں سے کسی ارتکاب کی بنیاد پر بطور ڈنڈ و تعزیر روپے لئے جاتے ہیں تو ایسے روپے کا لینا یہ جائز و درست نہیں اور نہ ہی ان کو مسجد و مدرسہ میں لگانا جائز جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں تعزیر بالمال یعنی جرمانہ لینا جائز نہیں اگر دیکھے کہ بغیر لیے باز نہ آئے گا تو وصول کرلے پھر جب اس کام سے توبہ کرلے واپس دیدے پنچایت میں بھی بعض قومیں بعض جگہ جرمانہ لیتی ہیں انہیں اس سے باز آنا چاہیے(بہار شریعت جلد دوم حصہ ٩ صفحہ نمبر ٤٠٥ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) لہذا مسجد مدرسہ کی کسی بھی کمیٹی کا بطور چندہ روپیہ و پیسہ لینا وہ بھی بغیر تخصیص رقم جائز و درست ہے بطور تعزیر جاٸز نہیں  


واللہ تعالی اعلم باالصواب 


کتبہ۔ محمد ساجد چشتی شاہجہانپوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ