Headlines
Loading...
حائضہ عورت نماز نوافل کب سے ادا کریگی

حائضہ عورت نماز نوافل کب سے ادا کریگی

 


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیافرماتےہیں علماۓکرام مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ کسی عورت کےحیض کے ایام پانچ دن ہیں لیکن اس بار مقررہ وقت پورا ہونے کے بعد بھی آرھا ہے تو اب وہ عورت نماز اور نوافل روزہ کس طرح ادا کرے جواب عنایت فرماٸیں 

ساٸل محمدعثمان قادری ممبٸ


وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎


الجواب بعون الملک الوہاب 


عادت متعینہ سے زائد جو خون آئے وہ استحاضہ ہے مثلا عادت متعینہ پانچ دن کی تھی لیکن دوبارہ جب حیض آیا تو دس دن آیا تو سب کا سب حیض ہے کیونکہ حیض کی اکثر مدت دس دن و رات ہے اور اگر مدت متعینہ پانچ دن تھی اور آیا بارہ دن تو پانچ دن حیض ہے باقی سات دن استحاضہ اور اگر کوئی مدت متعین نہ تھی بلکہ کبھی چار دن کبھی تین دن آیا تو حیض حاضر پہلے جتنے دن آیا اتنے دن حیض اور باقی استحاضہ جیسا کہ بہار شریعت میں ہےحیض کی مدت کم سے کم تین دن تین راتیں یعنی پورے ٧٢ گھنٹے ایک منٹ بھی اگر کم ہے تو حیض نہیں اور زیادہ سے زیادہ دس دن دس راتیں ہیں دس رات دن سے کچھ بھی زیادہ خون آیا تو اگر یہ حیض پہلی مرتبہ اسے آیا ہے تو دس دن تک حیض ہے بعد کا استحاضہ اور اگر پہلے اسے حیض آ چکے ہیں اور عادت دس دن سے کم کی تھی تو عادت سے جتنا زیادہ ہو استحاضہ ہے اسے یوں سمجھو کہ اس کو پانچ دن کی عادت تھی اب آیا دس دن تو کل حیض ہے اور بارہ دن آیا تو پانچ دن حیض کے باقی سات دن استحاضہ کے اور ایک حالت مقرر نہ تھی بلکہ کبھی چار دن کبھی پانچ دن تو پچھلی بار جتنے دن سے وہی اب بھی حیض کے ہیں باقی استحاضہ {ج ١ ح ٢ ص ٣٧٢ مطبوعہ مکتبة المدینہ}لہذا حالت استحاضہ کی نہ نماز معاف ہے اور نہ ہی روزے معاف ہیں استحاضہ کے ایام میں ہی نماز ادا کرے اور روزہ رکھے اور اگر ان ایام میں ادا نہ کر سکی تو بعد میں ان نمازوں کی اور روزوں کی قضا کرے 


واللہ اعلم بالصواب 


کتبہ۔ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ