سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں اس لاک ڈاؤن میں پولس پرشاسن کی جانب سے مسجد میں صرف پانچ لوگوں کو نماز باجماعت پڑھنے کی اجازت ہے مگر پانچ سے زائد افراد زبردستی مسجد میں داخل ہوجاتے ہیں منع کرنے پر بھی نہیں مانتے ہیں پولس کاخطرہ رہتا ہے اور پکڑے جانے پر امام اور متولی پر مقدمہ درج کیا جاتا ہےکیا ایسی صورت میں مسجد کا نیچے کا حصہ چھوڑ کر اگر اوپر کی منزل پر نماز باجماعت ادا کر لی جائے تو نماز میں کوئی کراہت تو نہیں ہے قرآن وحدیث وائمہ کرام کے اقوال کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
محمد ہاشم رضا نوری امام مسجد چوپلہ نواب گنج بریلی شریف
جواب
پہلی بات تو آپ یہ ذہن نشیں کر لیں کہ دور حاضر میں ہو یا پھر کسی اور وقت میں ہو مسجد میں نیچے جگہ ہوتے ہوئے پہلی یا دوسری منزل پر نماز پڑھنا پڑھانا مکروہ ہے جیساکہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول پر ہے کہ جب مسجد دو منزلہ یا تین منزلہ ہو تو امام کو نیچے ہی نماز پڑھانی چاہئیے نیچے جگہ رہتے ہوئے اور دوسری تیسری منزل پر نماز پڑھنا پڑھانا مکروہ ہے اس لئے کہ بلا ضرورت مسجد میں چڑھنا جائز نہیں ہاں اگر نیچے جگہ نہ ہو تو اوپر نماز پڑھی جائے
ردالمحتار جلد اول صفحہ نمبر 656 پر ہے کہ
ثم رایت القھستانی نقل عن المفید کراھتہ السعود علی سطح المسجد اھ ویلزمہ کراھتہ الصلوٰۃ فوقہ اھ
اور فتاویٰ عالمگیری جلد پنجم صفحہ نمبر 322 میں ہے کہ
الصعود علی سطح کل مسجد مکروہ ای اذا ضاق المسجد فحینئذ لایکرہ الصعود علی سطح للضرورۃ اھ
(بحوالہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر 195)
یہ عذر کہ لوگ مانتے نہیں بلا وجہ ہے بہتر ہے کہ انھیں سمجھا یا جائے اور نرمی سے روکا جائے کہ اپنے اپنے گھروں میں نمازیں ادا کریں فقط والسلام
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبـــد خاکســـار ناچیـــز محمـــد شفیـــق رضـــا رضـــوی
خطیـــب و امـــام سنّـــی مسجـــد حضـــرت منصـــور شـــاہ رحمتـــ اللـــہ علیـــہ بـــس اسٹاپـــ کشـــن پـــور الھنـــد
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ