سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع اس مسلہ کے بارے میں جس جانور کا خصیہ ایک ہی ہو اس جانور کی قربانی درست ہے یا نہیں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی محمد فیضان گجرات
جواب
ایسے بکرے یا بیل کی قربانی جائز ہے کہ یہ عیب نہیں ہے عیب وہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے جانور کی قیمت کم ہو جائے اور خصیہ کم ہونے یا نہ ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت کم نہیں ہوتی بلکہ وہ جانور جس کے خصیے کو ٹ دے گئے ہوں یا خصیے اور ذکر کاٹ کر بالکل الگ کر دیئے گئے ہوں اس کی بھی قربانی جائز بلکہ بہتر ہے
ہدایہ میں ہے
کل ما اوجب نقصان الثمن العاجز عن الجماع
ہر وہ چیز جو تاجروں کی عادت میں ثمن میں کمی کا سبب بنے وہ عیب ہے
ہدایہ جلد ۳ ص۴۲ مطبوعہ لاہور
فتاوی ہندیہ میں ہے
ویجوز المجبوب العاجز عن الجماع
اور اس جانور کی قربانی جائز ہے جس کے خصیے اور آلہ تناسل کاٹ دیے گئے ہوں وہ جماع سے عاجز ہو
فتاوی عالمگیری جلد ۵ ص۳۶۷ کراچی
حضور اعلی حضرت امام احمد رضا خاں محدث بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں
بکرے دو طرح خصی کئے جاتے ہیں۔ایک یہ کہ رگیں کوٹ دی جائیں،اس میں کوئی عضو کم نہیں ہوتا،دوسرے یہ کہ آلت تراش کو پھینک دی جاتی ہے اس صورت میں ایک عضوکم ہوگیا آیا ایسے خصی کو بھی قربانی جائزہے یانہیں؟
آپ اس کے جواب میں فرماتے ہیں
جائز ہے کہ اس کی کمی سے اس جانور میں عیب نہیں آتا بلکہ وصف بڑھ جاتاہے کہ خصی گائے کو گوشت بہ نسبت فحل کےزیادہ اچھا ہوتاہے
فی الہندیة عن الخلاصة یجوزالمجبوب العاجز عن الجماع
ہندیہ میں خلاصہ سے منقول ہے کہ ذکر کٹا جو جفتیکے قابل نہ رہا وہ قربانی میں جائز ہے
فتاوی رضویہ جدید جلد ۲۰ ص۴۶۰ رضا فاؤنڈیشن لاہور
حضور صدر الشریعہ بہارشریعت میں تحریر فرماتے ہیں
خصی یعنی جس کے خصیے نکال لیے گئے ہیں یا مجبوب یعنی جس کے خصیے اور عضو تناسل سب کاٹ لیے گئے ہوں ان کی قربانی جائز ہے
(بہار شریعت جلد ۳ حصہ پانزدہم(۱۵) ص۳۴۰ مکتبۃ المدینہ کراچی فتاوی قربانی ص ۷۱ /۷۲)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبه محمد عسجد رضا نظامی پورنوی عفی عنہ
پرنیہ بہار انڈیا
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ