Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین ان مسائل کے بارے میں کہ(١) زید کا کہنا ہے کہ بکرا یا گاۓ کا جب تک دانت نہ نکلے اس وقت تک اس کی قربانی جائز نہیں ہو سکتی، لیکن خالد کا کہنا ہے کہ جب بکرا ایک سال، اور گاۓ دو سال کی ہو جائے تو قربانی ہو سکتی ہے چاہے دانت نکلا ہو یا نہیں نکلا ہو، جانوروں کی عمر دیکھی جاتی ہے دانت نہیں، صحیح مسئلہ کیا ہے؟(٢) بکر کے پاس تین لڑکے ہیں اور سب شادی شدہ ہیں، نیز سب کا کاروبار الگ ہے، وہ تینوں بھائی ملکر اپنے والد کے نام سے قربانی دیتے ہیں جب کہ تینوں کے پاس مال تجارت مقدار نصاب سے زائد ہے، کیا والد کے نام سے قربانی دے کر وہ تینوں بری الزمہ ہو گئے؟ یا الگ سے تینوں پر قربانی واجب ہے؟(٣) عمرو کی شادی ہوئی، اس کی اہلیہ کو میکے میں کچھ زیورات ملی ہیں جو بقدرِ نصاب ہیں اور وہ زیورات اسی کی ملکیت میں ہیں، تو کیا اہلیہ پر الگ سے قربانی دینا ضروری ہے؟ تمام سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل سے عنایت فرمائیں، اور عنداللہ ماجور ہوں۔ المستفتی۔ محمد مقتدر حسین ڈمریاہی، مدھوبنی، بہار ٢١/جون٢٠٢١

       جواب

(1)صحیح مسئلہ یہ ہے کہ قربانی درست ہونے کے لئے جانوروں کی عمر پوری ہوناضروری ہے دانت نکلناضروری نہیں ہے. خالد کا کہنا صحیح ہے.

(بحوالہ فتاوی فیض الرسول ج2ص456)
(2)صورت مستفسرہ میں اگر تینوں بھائی مالک نصاب ہیں تو ان کو الگ سے اپنے اپنے نام کی قربانی دینا واجب وضرروی ہے والد صاحب کے نام سے قربانی کرکے تینوں بیٹے اپنی اپنی قربانی کی ادائیگی سے بری الذمہ نہیں ہوسکتےہیں. جیسا کہ فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی محمد جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ اس طرح کے ایک سوال کا جواب یوں ارشاد فرماتے ہیں :جس شخص نے اپنے ماں اور باپ کے نام سے قربانی کی تو وہ قربانی صحیح ہوجائے گی لیکن اگر وہ شخص مالک نصاب ہے تو اس پر اپنے نام سے بھی قربانی کرنا واجب ہے. ایسا شخص اگر اپنے نام سے بھی قربانی نہیں کرےگا تو گنہگار ہوگا. اس لئے کہ اس نے اپنے سرسے قربانی کا بوجھ نہیں اتارا. div>
(بحوالہ فتاوی فیض الرسول ج2 ص440)
(3) عمرو کی اہلیہ کے پاس جو زیورات ہیں اگر وہ حاجت اصلیہ کے علاوہ نصاب تک ہے تو اس پر قربانی واجب ہے.(نصاب یعنی ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے اگربرابرہے.) div>
(بحوالہ قانون شریعت حصہ اول ص196)
نوٹ:-اُس وقت کی ساڑھے باون تولہ چاندی آج کے تولہ کے حساب سے ٦٥٣گرام ١٨٤ ملی گرام ہے-تفصیل کے لیے دیکھیے مفتی محمد صالح صاحب مدظلہ العالی شیخ الحدیث مرکزالدراسات الاسلامیہ جامعةالرضا بریلی شریف کی کتاب div>
منتخب فتوے صفحہ ٢٨
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ اسیرشیخ اعظم گدائےمخدوم ورضا ابوضیاغلام رسول مہرسعدی کٹیہاری

خطیب وامام فیضانِ مدینہ مسجد علی بلگام کرناٹک

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ