ذبح اور قربانی
جس کا عقیقہ نہیں ہوا کیا وہ قربانی کرا سکتا ہے
سوال
حضرت میرا سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا اگر عقیقہ نہ ہوا ہو تو وہ شخص قربانی کرسکتا ہے یا نہیں جبکہ وہ صاحب نصاب ہو۔ شاہد
المستفتی محمد حسین مظفر پور
جواب
قربانی کا عقیقہ سے کوئی تعلق نہیں۔ عقیقہ کیا ہو یا نہ کیا ہو اگر مالک نصاب ہے تو اس شخص پر قربانی واجب ہے نہ کرنے کی صورت میں گنہگار بھی ہوگا لہذا اسے حکم ہے کہ وہ شخص اپنے نام سے قربانی کرے۔ اور عقیقہ کرنے کے لئے مالک نصاب کا ہونا شرط نہیں۔ جبکہ قربانی کے لیے مالک نصاب ہونا شرط ہےہے۔
قربانی واجب ہونے کے نصاب کے متعلق بدائع الصنائع میں ہے
فلا بد من اعتبار الغنى وهو أن يكون فی ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شیء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه وما يتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه و مالا يستغنی عنه وهو نصاب صدقة الفطر
ترجمہ:(قربانی میں)مالداری کااعتبارہوناضروری ہے اوروہ یہ ہے کہ اس کی ملکیت میں دوسو درہم(ساڑھے باون تولہ چاندی)یابیس دینار(ساڑھے سات تولہ سونا)ہوں یارہائش،خانہ داری کے سامان، کپڑے،خادم،گھوڑا،ہتھیاراوروہ اشیاء جن کے بغیرگزارہ نہ ہو،کے علاوہ کوئی ایسی چیزہو ، جواس(دوسودرہم یابیس دینار)کی قیمت کوپہنچتی ہواوریہ ہی صدقہ فطرکانصاب ہے
(بدائع الصنائع،کتاب التضحیۃ،ج4،ص196،مطبوعہ،کوئٹہ)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
از قلم محمد اشفاق عطاری
تاریخ 22/7/2021
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ