Headlines
Loading...
مردے کو کاندھا دیتے وقت کلمہ شہادت پڑھنا کیسا

مردے کو کاندھا دیتے وقت کلمہ شہادت پڑھنا کیسا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کے جنازہ کو کاندھا دیتے وقت کلمہء شہادت پڑھنا چاہیئے یا نہیں اگر پڑھنا چاہیئے تو بہتر طریقہ کیا ھے ؟ اس مسٸلے کا جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت کریں

المستفتی محمد افضل حسین قادری بہار ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہ ﷺ
       جواب

میت کو کاندھا دیتے وقت اور جنازہ کے ساتھ چلتے وقت کلمہ طیبہ کلمہ شہادت پڑھنا جاٸز روا بلکہ مطلوب و محبوب اور مستحسن ہے کیونکہ جنازہ کے ساتھ کلمہ شریف یانعت شریف یا کوٸی دعا وغيرہ پڑھنے سے مقصود فقط اللہ کا ذکر ہے اور اللہ کا ذکر اسکی پاکی بیان کرنا تسبیح و تہلیل تحمید و تکبیر صبح و شام کھڑے بیٹھے رات و دن خشکی و تری سفر و حضر غنا ٕ فقر تندرستی و بیمار پوشيدہ و ظاہر ہر نماز سے قبل و بعد جنازہ کے ساتھ ہر حال میں مداومت کرنا مستحب عبادت کا مغز ہے لہذا میت کو کاندھا دیتے وقت یا جنازہ کے ساتھ چلتے وقت اتنی آواز سے پڑھا جاۓ کہ شور و غل کا سماں نہ بندھنے پاۓ راہ اعتدال پر چلتے ہوۓ میانہ روی اختیار کیا جاۓ قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے ذکر اسکی پاکی بیان کرنے کا جگہ بہ جگہ ذکر آیا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّـٰهَ ذِكْرًا كَثِيْـرًا اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو وَسَبِّحُوْهُ بُكْـرَةً وَّّاَصِيْلًا اور اس کی صبح و شام پاکی بیان کرو

(سورۃ الاحزاب آیت 41 /42 )
وَاذْكُرْ رَّبَّكَ فِىْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّخِيْفَةً وَّدُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ وَلَا تَكُنْ مِّنَ الْغَافِلِيْنَ اور اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کیا کرو عاجزی و زاری سے اور خوف و خستگی سے اور میانہ آواز سے پکار کر بھی صبح اور شام ، (ذکر حق جاری رکھو ) اور غافلوں سے نہ ہو جاٶ

(سورہ اعراف آیت 205 )
فَاذْكُرُوا اللّـٰهَ قِيَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰى جُنُـوْبِكُمْ ۚ اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ( ہرحالت میں) اللہ کو یاد کرو

(سورہ نسا ٕ آیت نمبر 103)
صدر الافاضل مولانا سید نعیم الدین اشرفی علیہ الرحمہ اس آیت کریمہ کے تحت رقم کرتے ہیں کہ ذکر اللہ کی ہر حال میں مداومت کرو اور کسی حال میں اللہ کے ذکر سے غافل نہ ہو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے ہر فرض کی ایک حد معین فرمائی ہے سواۓ ذکر کے اسکی کوٸی حد نہ رکھی فرمایا ذکر کرو کھڑے بیٹھے کروٹوں پر لیٹے رات میں ہو یا دن میں خشکی میں ہو یا تری میں سفر میں یا حضر میں غنا ٕ میں اور فقر میں تندرستی اور بیماری میں پوشیدہ اور ظاہر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذکر میں تسبیح تحمید تہلیل و تکبیر ثناء و دعا سب داخل ہیں

(خزاٸن العرفان فی تفسیر القرآن تحت آیت 103 الصفحة 173 مطبوعہ یاسین بکڈپودھلی)
وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا ۖ وَمِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرو سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے ، رات کے مختلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرو اس امید پر کہ تم راضی ہو جاٶ

(سورة طه 130)
اس آیت کریمہ میں غور کیجئے کہ کس طریقے سے دن کی تمام گھڑیوں میں تسبیح پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے یعنی طلوع آفتاب سے پہلے، غروب آفتاب سے پہلے، رات کے اوقات میں، دن کے شروع میں، اور دن کے آخر میں الغرض دن کا کوئی بھی حصہ باقی نہیں بچا ہے کہ جس میں تسبیح پڑھنے کا حکم نہ دیا گیا ہو اللہ ﷻ ارشاد فرماتا ہے اَلَّـذِيْنَ يَذْكُرُوْنَ اللّـٰهَ قِيَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰى جُنُـوْبِهِـمْ جو اللہ کو یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے

(سورہ آل عمران آیت 191 )
صدر الافاضل علیہ الرحمہ اس آیت کے تحت رقم کرتے ہیں یعنی تمام احوال میں مسلم شریف میں مروی ہے کہ سید عالم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم تمام احیان میں اللہ ﷻ کا ذکر کرتے تھے بندہ کا کوٸی حال یاد الہی سے خالی نہیں ہونا چاہیۓ

(خزاٸن العرفان فی تفسیر القرآن تحت آیت 191 )
اللہ ﷻ کا ارشاد ہے وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ اور اللہ کو بہت یاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاٶ

(سورة الجمعة آیت 10)
حدیث شریف میں ہے سید الذاکرین محبوب رب العلمین حضور انور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا ا کثروا ذکراﷲ حتی یقولو انہ مجنون ﷲ کاذکر اتنی کثرت سے کرو کہ لوگ کہیں کہ یہ مجنون ہے

(مسند احمد بن حنبل المجلد الثالث الصفحة 68 مطبوعہ دارالفکر بیروت )
ام المٶمین حضرت سیدتنا عاٸشہ صدیقہ ارشاد فرماتی ہیں کہ کان النبی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم یذکر اللہ فی کل احیانہ تاجدار کاٸنات صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ہر وقت اللہ ﷻ کا ذکر کیا کرتے تھے

(مسلم کتاب الحیض المجلد الاول الصفحة 162 مطبوعہ یاسر دیوبند)
امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا قادری برکاتی علیہ الرحمہ سے سوال کیا گیا کہ جنازہ کے ہمراہ بلند آواز سے کلمہ طیّبہ یا وظیفہ غوثیہ یا شیخ عبدالقادر جیلانی شیئٍاﷲ پڑھتے چلنا درست ہے یا نہیں؟ تو آپ رقم کرتے ہیں الجواب جنازہ کے ساتھ ذکر بالجہر میں حرج نہیں دوسرا سوال کیا گیا کہ بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ جنازہ کے ساتھ غزلیں نعتیہ پڑھتے جاتی ہیں اس کی نسبت کیا حکم ہے؟ تو آپ تحریر فرماتے ہیں کہ الجواب جائز ہے

(الفتاوی الرضویہ المجلد التاسع الصفحة 158 مطبوعہ رضا فاٶنڈیشن لاھور )
الحاصل ہر حال میں اللہ کا ذکر کرنا جاٸز و روا ہے لہذا جنازہ کے ساتھ کلمہ شریف نعت شریف پڑھنا جاٸز و روا بلکہ مندوب و مستحب ہے اتنی آواز سے پڑھیں کہ کسی کو تکلیف نہ ہو واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبـــــــــــــــــــــــــــہ احوج الناس الی شفاعة سید الانس والجان مُحَمَّد قاسم القادری نعیمی اشرفی چشتی غفرلہ اللہ القوی

خادم غوثیہ دار الافتا صدیقی مارکیٹ کاشی پور اتراکھنڈ مٶرخہ 21 ذی القعدہ 1442 ھ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ