Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ مچھلی حلال ہے ارشاد باری تعالیٰ سے ثابت ہے اور دیگر جانور بھی حلال ہے جسے ہم ذبح کرکے کھاتے ہیں لیکن مچھلی بغیرذبح کیوں کھا تے ہیں اس کی کوی دلیل ہے تو جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی المستفتی محمد عبد القیوم رضوی

       جواب

جانور کے جسم میں دم مفسوح ہوتا ہے جو ناپاک ہے کہ اگر وہ رہے اور جانور مرجائے تو تمام گوشت پوست نجس اور حرام ہوجاتا ہے اس لئے شریعت مطہرہ نے جانور کو ذبح کرنے کا حکم دیا تاکہ ذبح کے ذریعے خون مفسوح نکل جائے اور جانور کا گوشت اس نجاست سے پاک و صاف ہوکر کھانے کے لئے حلال ہو جائے اسی لئے دموی جانور کو ذبح کرنے کا حکم دیا گیا اور چونکہ مچھلی کے اندر خون نہیں ہوتاہے جسکی وجہ سے اسکا گوشت نجس ہوجائے اور اسے نکالنے کی ضرورت درپیش ہو اسی وجہ سے مچھلی بغیر ذبح کے کھائی جاتی ہےچنانچہ مجدد اعظم سیدی سرکار اعلی حضرت قدس سرہ رقم فرماتے ہیں خون مفسوح ناپاک ہے وہ بدن میں رہے اور جانور مرجائے تو تمام گوشت پوست نجس اور حرام ہو جاتا ہے ذبح سے مقصود اسکا جدا کرنا ہے پھر اخیر میں تحریر فرمایا مچھلی اور ٹڈی میں خون ہوتا ہی نہیں کہ اس کے اخراج کی حاجت ہو غیر دموی ہمارے یہاں صرف یہی دو حلال ہیں لہذا صرف یہی بے ذبح کھائے جاتے ہیں

(ملخصا فتاوی رضویہ ج ٢٠ص ٣٣٤,٣٣٥)
حاصل کلام یہ کہ دموی جانوروں ہی کے لئے ذبح کا حکم ہے تاکہ دم مفسوح کی نجاست کو ذبح کے ذریعہ دور کیا جاسکے اور مچھلی چونکہ غیر دموی ہے اسی لئے اسکے لئے ذبح کا حکم نہیں واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی

کشن گنج بہار الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ