Headlines
Loading...
مسافر امام کی اقتداء میں مقیم کا قرآت کرنا کیسا

مسافر امام کی اقتداء میں مقیم کا قرآت کرنا کیسا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ مسافر امام کی اقتداء میں مقیم مقتدی اگر تیسری اور چوتھی رکعت میں اگر قراءت کرے جبکہ الحمد شریف پڑھنے کے مقدار برابرخاموش کھڑے ہو کر نماز پوری کرنے کا حکم ہےاور امام کے پیچھے مقتدی کو قراءت کرنا جائز بھی نہیں تو اس صورت میں اگر قراءت قصداً ہو یا سہواً ہو تو دونوں صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا مفصل اور مدلل جواب عنایت فرمائیں. (بینواوتوجروا) سائل محمد تبریز عالم دہلی

       جواب

مقتدی نے مسافر امام کی اقتدا کی تو امام کےسلام پھیرنے کے بعد مقتدی کھڑا ہو اور بغیر کچھ پڑھے سورہ فاتحہ پڑھنے کی مقدار چپ کھڑا رہے پھر رکوع وسجود کرکے اپنی بقیہ نماز پوری کرے کہ یہی اصح مذہب ہےکیونکہ یہ مقتدی لاحق کی طرح ہے جیساکہ در مختار میں ہے وصح اقتداء المقیم بالمسافر فی الوقت وبعدہ فاذا قام المقیم الی الاتمام لا یقرأ ولا یسجد للسہو فی الاصح لانہ کاللاحق

(جلد ٢ صفحہ نمبر ٦١١,٦١٢)
اور لاحق کا حکم یہی ہے کہ جب وہ اپنی بقیہ نماز ادا کرنے کے لئے کھڑا ہو تو چپ کھڑا رہے اور پھر اپنی بقیہ نماز پوری کرے

کما فی بہار شریعت ج١ح٣ص٥٨٩
اور اگر کسی نے پڑھ لی تو نماز ہوجائےگی جیساکہ فتاویٰ ملک العلماء میں اسی قسم کے سوال کے جواب میں ہےصورت مستفسرہ میں موافق مذہب اصح باقی دو رکعتوں میں فاتحہ نہ پڑھیں صرف اتنی دیر خاموش کھڑے رہیں اور کسی نے پڑھی تو نماز ہو جائے گی ،نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں بلکہ بعض کا یہی مذہب ہے اگرچہ ضعیف ہے

(فتاویٰ ملک العلماء صفحہ نمبر ١١٣)
لہذا اصح مذہب کے مطابق مقیم مقتدی بعد فراغ امام اپنی بقیہ نماز میں قرات نہ کرے بلکہ سورہ فاتحہ پڑھنے کی مقدار چپ چاپ کھڑا رہے لیکن اگر کسی نے پڑھ لی عمدا ہو یا سہوا پھر بھی نماز ہو جائےگی زیادہ سے زیادہ قصدا پڑھنے کی صورت میں وہ گنہگار ہوگا لیکن نماز ہو جائےگی واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی

کشنگنج بہار

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ