سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ھذا کے بارے میں کہ جس نقاب پر ڈیزائن وغیرہ بنی ہو تو اسے پہننا یا اس کی بیع کرنا کیسا ہے مدلل و مفصل جواب ارشاد فرماکر عند ﷲ ماجور ہوں
المستفتی اعجاز احمد ساکی ناکہ ممبئی
جواب
ہلکے ڈیزائن والے برقعے پہننے میں کوئی حرج نہیں لیکن زیادہ پُرکشش اورڈیزائن دار نہ ہو وہی بہتر ہے ورنہ فتنے کا اِمکان بھی بڑھے گا مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : عورَت کو لازم ہے کہ لباسِ فاخِرہ(یعنی اعلیٰ دَرَجے کے کپڑے پہن کر اور) عمدہ بُرقع اوڑھ کر باہَر نہ جائے کہ بھڑک دار بُرقع پردہ نہیں بلکہ زینت ہے
( مراٰۃ جلد ۵ صفحہ ۱۵ )
(پردے کے بارے میں سوال و جواب ص 62)
اور حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی کے فرمانِ عالی کاخُلاصہ ہے کہ عام عورَتیں جو جاذِبِ نظر چادرو نِقاب اَوڑھتی ہیں یہ ناکافی ہے بلکہ جب وہ سفید چادراَوڑھتی یا خوبصورت نِقاب ڈالتی ہیں تو اس سے شَہوت کومزید تَحریک ہوتی ہے کہ شاید منہ کھولنے پر وہ اور زیادہ حَسین نظر آئے ! پَس سفید چادر اور خوبصورت نِقاب و بُرقع پہنے ہوئے باہَر جانا عورت کے حقّ میں حرام ہے جو عورت ایسا کرے گی گنہگار ہو گی اور اس کا باپ ، بھائی ، شوہر جو اسے اسکی اجازت دے گا وہ بھی اس کے ساتھ گناہ میں شریک ہو گا
(کیمیائے سعادت ج۲ ص ۵۶۰)
(پردے کے بارے میں سوال و جواب ص63)
لہٰذا برقع کی بیع کرنا درست ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ اپنی ماں بہن بیٹیوں کو مارڈن برقع پہننے سے اجتناب کروائیں فقط والسلام
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ