Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دو چھوٹے بچے جنکا انتقال تقریبا ٥ ماہ پہلے ہوا تھا آج ان دونوں کی قبریں کھودی جا رہی ہیں کچھ جھگڑے کا معاملہ ہے اس طرح سے قبر کھودنا کیسا ہے المستفتی ۔۔۔۔۔ عبدالقدوس یوپی الھند

       جواب

صورت مسٶلہ میں قبر کھولنا یا لاش نکالنا حرام حرام اشد حرام ہے کیونکہ یہ لاشوں کی بے حرمتی ناقدری بےعزتی ہے اورایک دم غیر اسلامی طریقہ ہے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جسم اللہ کی امانت ہے اور امانت میں خیانت بھی حرام ہے سیدی اعلی حضرت علی الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں ۔۔۔۔۔ نبش یعنی قبر کھودنا حرام حرام سخت حرام اور میت کی اشد توہین اورہتک سرِّ رب العالمین (اللہ کے راز کی پردہ دری اور اس کے ساتھ کھلواڑ ہے)

فتاویٰ رضویہ ، جلدنہم ، ص٤٠٦ (رضافاٶنڈیشن لاہور)
ظاہر سی بات ہے جب لاش کو قبر سے نکالا جائے گا تو معاملات بن بگڑ بھی سکتے ہیں جس کی وجہ سے پوسٹ مارٹم کی نوبت بھی آسکتی ہے اور شریعت نے اس کی بھی قطعا اجازت نہیں دی ہے حدیث شریف میں ہے عن عاٸشة ان رسول اللہ ﷺ قال کسر عظم المیت ککسرہ حیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ مردے کی ہڈی کو توڑنا زندہ کی ہڈی توڑنے کی مثل ہے

مشکوٰة المصابیح ، باب البکإ علی المیت ، ص ١٤٩ (مجلس برکات مبارکپور)
اور اسی کتاب کےصفحہ کے حاشیہ نمبر ٦ پر ہے عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال اذی المؤمن فی موتہ کاذاہ فی حیاتہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مسلمان کو بعد موت ایذادینی ایسی ہے جیسے زندگی میں اسے تکلیف پہونچانی ہے لہذا خبردار قبر کو ہرگز ہرگز نہ کھولیں ورنہ سخت سزا کے مستحق ہونگے اور اگر کوئی معاملہ ان بچوں کے ساتھ زندگی میں ہوا تو وہ رب کے سپرد کریں پروردگار اس کا فیصلہ فرمائے گا واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی

خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ