سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو شخص یہ کہے کہ شریعت کے مقابلے میں ملک کا قانون پہلے ہے تو اس پر کیا حکم نافذ ہوگا مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی
جواب
جو شخص ملک کے قانون کو مذہب کے قانون سے پہلے یا اس سے بڑا گردانے وہ گمراہ اور گمراہ گر ہے نیز ایسا نظریہ منجر الی الکفر ہے کہ ملک کے بعض قانون ایسے ہیں جو مذہب کے خلاف ہیں کہ جن کی پیروی کرنے سے مسلمان ایمان سے جاتا رہے گا ایمان و اسلام پہلے ہے نہ کہ ملک و قوم کہ ایمان بچانے کے لیے ملک اور قوم چھوڑنے والوں کی قرآن پاک میں مدح سرائی کی گئی ہے اور ان کی مذمت کی گئی ہے جو وطن کی محبت لیے بیٹھے رہے اور اللہ اور رسول کی خاطر مہاجر نہ ہوئے
کما قال اللہ تعالی
اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَالُوْا فِیْمَ كُنْتُمْؕ-قَالُوْا كُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِؕ-قَالُوْۤا اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوْا فِیْهَاؕ-فَاُولٰٓىٕكَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُؕ-وَ سَآءَتْ مَصِیْرًاۙ(۹۷)
اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَةً وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ سَبِیْلًاۙ(۹۸)
فَاُولٰٓىٕكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْهُمْؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوْرًا(۹۹)
وَ مَنْ یُّهَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرٰغَمًا كَثِیْرًا وَّسَعَةًؕ-وَ مَنْ یَّخْرُ جْ مِنْۢ بَیْتِهٖ مُهَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ یُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَ قَعَ اَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠(۱۰۰)
بیشک وہ لوگ جن کی جان فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں ان سے (فرشتے) کہتے ہیں : تم کس حال میں تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم زمین میں کمزور تھے ۔ تو فرشتے کہتے ہیں : کیا اللہ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرجاتے؟ تویہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ کتنی بری لوٹنے کی جگہ ہے۔مگر وہ مجبور مرد اور عورتیں اور بچے جو نہ تو کوئی تدبیر کرنے کی طاقت رکھتے ہوں اور نہ راستہ جانتے ہوں ۔ توعنقریب اللہ ان لوگوں سے درگزر فرمائے گا اور اللہ معاف فرمانے والا، بخشنے والا ہے۔اور جو اللہ کی راہ میں ہجرت کرے تو وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے گا اور جو اپنے گھر سے اللہ و رسول کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلا پھر اسے موت نے آلیا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ پر ہوگیا اور اللہ بخشنے والا، مہربان ہے
سورۃ النساء آیت ۹۷ تا ۱۰۰
لہذا قوم و ملک مذہب سے ہے اگر مذہب نہیں تو قوم اور نہ ہی ملک ہے ہمارے بعض غافل و ناخواندہ حضرات بین الناس مشہور روایت
حب الوطن من الایمان
کو کر ملک کو ایمانیات سے بڑا درجہ دینے لگتے ہیں حالانکہ اس روایت کی اصل ہی ثابت نہیں
جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے
اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
حب الوطن من الایمان
نہ حدیث سے ثابت نہ ہرگز ان کے یہ معنی؛
امام بدرالدین زرکشی نے اپنے جزءِ امام شمس الدین محمد سخاوی نے مقاصد حسنہ میں اور امام خاتم الحفاظ جلال الدین سیوطی نے الدر المنتشرہ میں بلاتفاق اس روایت کو فرمایا
لم اقف علیہ
امام سخاوی نے اس کی اصل ایک اعرابی بدوی اور حکیمان ہند کے کلام میں بتائی
فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ نمبر ۶۷۲ مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھاگنج
مذکورہ دلائل سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو گئی کہ ایمان کے لئے ملک اور قوم چھوڑے گی گئے چھوڑ نے پر پر مداح و ستائس منجانب اللہ ملی اور ملک کی محبت میں پڑے رہنے والے مذموم ہوے
لہذا مذکورہ نظریہ فی السوال وران وسنت کے خلاف ہے جس سے گریز و پرہیز لازم ہے ایسا عقیدہ رکھنے والے کو چاہیے کہ وہ توبہ و استغفار کرے اور کار خیر کرے کہ کار خیر قبولیت توبہ میں معاون ہیں
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
ابوعبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہانپوری
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ