سوال
آپ حضرات کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ اگر کوئی پانچ منٹ پہلے اقامت کہدے تو کیا اب دوبارا اقامت کہنا ہوگا آپ حضرات جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں عین نوازش ہوگی
العارض۔ محمد مکی الحسن اتر دیناجپور بنگال
جواب
سب سے پہلی بات تو یہ کہ جماعت کے وقت کی تعیین منجانب الناس کی گئی وہ لازم و ضروری نہیں ہے نماز کے پورے وقت مین جب چاہیں جماعت قائم کریں مگر استحباب وقت خیال رکھیں ہاں اگر اذان وقت میں ہوئی اور اس کے بعد سنت وغیرہ پڑھنے کا موقع بھی دیا گیا پھر اقامت کہی گئی تو اقامت کے بعد پانچ منٹ تک بیٹھ کرانتظار کرنا یہ درست نہیں ہے اگر ایسا کیا گیا تو جماعت کے لیے دوبارہ اقامت کہی جائے کہ اقامت و جماعت کے درمیان وقفہ طویل ہے
اور اقامت و جماعت کے درمیان وقفہ طویل کیا تو اقامت کا اعادہ کرے جیسا کہ نماز باطل ہونے کی صورت میں استئناف نماز کے وقت اقامت نہیں کہی جاتی ہے جبکہ اس میں زیادہ وقفہ نہ ہوا ہو اور اگر زیادہ وقفہ ہوا تو اقامت کا اعادہ کیا جاے گا اب رہا وقفہ مذکورہ میں اقامت اور جماعت کے درمیان کلام کثیر کیا یا عمل کثیر کیا تو اقامت کا اعادہ کیا جائے
جیسا کہ
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
ردالمحتار جلد ۱ صفحہ نمبر ۲۹۵
میں ہے
لا تعاد الاقامۃ لان تکرارھا غیر مشروع اذا لم یقطعھا قاطع من کلام کثیر او عمل کثیر
بحوالہ فتاوی فقیہ ملت ج ۱ ص ۹۴ مکتبہ فقیہ ملت دھلی
اب رہی یہ بات کہ اقامت کے بعد پانچ منٹ کا وقفہ وقفہ طویل ہے یا نہیں؟ تو قیاس یہ کہتا ہے کہ یہ وقفہ یعنی اقامت کے بعد لوگوں کا پانچ منٹ تک خاموش کھڑے یا بیٹھے رہنا اور کلام نہ کرنا یا عمل کثیر سے باز رہنا خلاف مشاھدہ و متعذر ہے لہذا وقفہ مذکورہ کو وقفہ طویل ہونا چاہیے اور اتنے وقفہ کے بعد اقامت کے اعادہ کا حکم ہونا چاہیے
کتبہ ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ