سوال
کیافرماتےہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کےبارے میں کہ زید ہندوستان کاباشندہ ہے اس نےکہا کہ میں اس "زمین" کو"خانۂ کعبہ" کےلئےوقف کرتاہوں۔امرطلب یہ ہےکہ اس صورت میں زمین کوکیا کیاجائے۔جب کہ واقف کا انتقال ہوگیا ہے اور ان کےگھر والے زمین کی فصل کچھ مدرسہ اورکچھ مسجدمیں دیتےہیں۔کیاازروئےشریعت یہ درست ہے۔؟ اطمینان بخش جواب سےشادکام فرمائیں۔کرم ہوگا۔
المستفتی احمدرضاسمنانی
مادھےپور کٹیہار
جواب
زید کا خانۂ کعبہ کے لیے زمین وقف کرنا باطل ہے یعنی وقف صحیح نہیں ہے اس لیے کہ پوری دنیا میں صرف ایک ہی خانہ کعبہ ہے
ہاں اس کے وارثین اس زمین کو مسجد و مدرسہ میں وقف کر سکتے ہیں
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ وقف کے لیے مخصوص الفاظ ہیں جن سے وقف صحیح ہوتا ہے مثلآ میری جائیداد صدقہ موقوفہ ہے کہ ہمیشہ مساکین پر اس کی آمدنی صرف ہوتی رہے یا اللہ تعالیٰ کے لیے میں نے اسے وقف کیا مسجد یا مدرسہ یا فلاں نیک کام پر میں نے وقف کیا یا فقراء پر وقف کیا اس چیز کو میں نے اللہ کی راہ کے لیے کر دیا
(بہار شریعت جلد دوم حصہ دہم صفحہ ٥٢ مطبوعہ قادری گھر)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد عمران قادری تنویری غفرلہ
١٩/١/١٤٤٣ھ بروز اتوار
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ