سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
اگر کوئی شخص کسی غیر مسلم کی محبت میں گرفتار ہو کر ان کے مذہب کے جیسا عمل ( یعنی باطل معبودوں کو سجدہ ،ان کے تہواروں میں شرکت وغیرہ) کرنے لگے حالانکہ وہ نمازی بھی ہے تو کیا ایسے عمل سے اس کی نماز ہوگی اور اس کا ایمان و نکاح باقی رہے گا ؟
بینوا و توجروا
المستفتی : محمد نثار رضا عطاری بنارس ، انڈیا
جواب
شخص مسؤلہ اسلام سے خارج ہوگیا اس کے سارے اعمال ضائع ہوگیا ، کیونکہ معبودان باطل کو سجدہ کرنا مطلقاً کفر ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں
من تشبہ بقوم فھو منھم
جو کسی قوم سے مشاہبت پیدا کرے وہ انہیں میں سے ہے
(مسند احمد بن حنبل از مسند عبدﷲا بن عمر مطبوعہ دارالفکر بیروت ٢/٥٠،٩٢)
اور جیسا کہ شفاء شریف میں ہے کہ
کذٰلك نکفر بکل فعل اجمع المسلمون انہ لایصدر الامن کافروان کان صاحبہ مصرحا بالاسلام مع فعلہ ذٰلك الفعل السجود للصنم وللشمس والقمروالصلیب والنار ، الخ
اسی طرح سب ایسے کام جن کا صدور کفارسے ہوتاہے اگروہ دعوی اسلام کے باوجود وہ کام کرے تو اس کی تکفیر پرمسلمانوں کا اتفاق ہے اور ہم بھی اس کی تکفیر کرتے ہیں جیسے چاند، سورج یا کسی بت یا صلیب اورآگ وغیرہ کے آگے سجدہ کرنا الخ
( الشفاء بتعریف حقوق المصطفٰی فصل فی بیان ماھو من المقالات المطبعۃ الشرکۃ النعمانیۃ ۲/ ۲۷۲)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد منظر رضا نوری اکرمی نعیمی غفرلہ القوی
١٨ محرم الحرام بروز اتوار
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ