

سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امام صاحب کا حجرا نہ بنا ہو تو کیا وہ مسجد میں سو سکتے ہیں لیکن انکا کہنا ہے کہ مجھے زمین پر نیند نہیں آتی دریافت یہ ہے کہ مسجد میں چارپائی پر سونا کیسا ہے برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفتی محمد شاکر رضا مقام شاہاباد ضلع ہردوئی
جواب
مسجد میں سونا جائز نہیں سوائے معتکف اور مسافر کے جیساکہ حضور صد رالشریعہ علیہ الرحمہ فر ماتے ہیں کہ مسجد میں کھانا پینا سونا معتکف اور پردیسی کے سوا کسی کو جائز نہیں لہذا جب کھانے پینے وغیرہ کا ارادہ ہوتو اعتکاف کی نیت کرکے مسجد میں جائے کچھ ذکر و نماز کے بعد اب کھا پی سکتا ہےاور بعضوں نے صرف معتکف کا استشنا کیا اور یہی راجح لہذا غریب الوطن بھی نیت اعتکاف کرے کہ خلاف سے بچے
( بہار شریعت جلد 01 صفحہ نمبر 648 مکتبہ دعوت اسلامی)
مسجد اللہ کا گھر ہے وہ عبادت کے لئے بنایا جاتا ہے نا کہ سونے کے لئے
لہٰذا کمیٹی کو چاہئیے کہ وہ لوگ امام صاحب کو رہنے سونے کے لئے الگ سے انتظام کریں اگر کسی انتظامیہ کے گھر جگہ ہو تو امام صاحب کو وہی ٹھہرائیں جب تک کہ امام صاحب کے لئے انتظام نہ کر لیں اور اگر کہیں بھی جگہ نہیں مل رہی امام صاحب کو ٹھہرنے کے لئے تو پھر بوجہ مجبوری امام صاحب مسجد میں اعتکاف کی نیت کر کے سو سکتے ہیں لیکن چار پائی کا استعمال نہ کریں کہ یہ اداب مسجد کے خلاف ہے امام صاحب کو چاہئیے کہ موٹے بستر وغیرہ کا انتظام کروالیں چار پائی کا استعمال نہ کریں اور کمیٹی والے جتنا جلدی ممکن ہوں امام صاحب کے لئے انتظام مہیا کریں
افسوس کا مقام ہے کہ کسی کے گھر کوئی مہمان آجائے تو ترنت اس کے لئے انتظام کر لیتے ہیں لیکن ایک امام کے لئے انتظام نہیں ایسے کمیٹی والوں کو اللہ ہدایت دے کہ جب تک کسی جگہ امام صاحب کے لئے انتظام نہ ہو اپنے ہی گھر سلائیں فقط والسلام
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ