Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  ایک سوال ہے کیا کوئی کافر بھیک مانگے الله اور رسول کے نام سے تو کیا اس کو دینا جائز ہے یہ کیا اس کا جواب ارشاد فر مائے المستفتی محمد شریف نقشبندی

       جواب

کافر کو بھیک دینا ناجائز ہے جیسا کہ حضور صدرِ الشریعہ علیہ رحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ ذمی کافر کو نہ زکوۃ دےسکتے نہ کوئی صدقہء واجبہ جیسے نظرو کفارہ و صدقہء فطر اور حربی کافر کو کسی قسم کا صدقہ دینا جائز نہیں ہے نہ واجبانہ نفل اگرچہ دارالاسلام میں بادشاہ اسلام سے امن لے کر آیا ہوں ہندوستان اگرچہ دارالاسلام ہے مگر یہاں کے کفار ذمی نہیں ہیں انہیں صد قات نفل مثلا ہدیہ وغیرہ دینا بھی ناجائز ہے

(بہارشریعت حصہ 05 صفحہ نمبر 931 زکوۃ کے مصارف جلد نمبر 01)
اس لیے انہیں بھیک دینا بھی ناجائز ہے اگر بنیت ثواب دیا تو گناہ گار ہوگا اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِیَآءَ ﳕ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍؕ-وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(۵۱) ترجمہ: کنزالعرفان اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ ، وہ (صرف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے بیشک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا

(سورۃ المائدہ رکوع 16 آیت نمبر 120)
نوٹ مذکورہ حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ کافر کو بھیک دینا ناجائز ہے فقط والسلام واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی

خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ