سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام کا انتظار کرنا کیسا ہے. ؟ اور کتنی دیر انتظار کرنا چاہئے برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفتی محمد سلطان اشرفی نیپال
جواب
امام صاحب کا بوقت جماعت انتظار کرنا جائز ہے اور زیادت اجر بھی ہے نیز امام صاحب کا انتظار وقت مستحب تک جائز ہے جبکہ کہ مقتدیان و حاضرین پر شاق نہ ہو
جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتاء
میں ہے
کسی وقت امام کی وقت مقررہ سے چند منٹ تاخیر اور معزز عالم دین یا داعی الی اللہ کی آمد پر ان کے وعظ کی وجہ سے وقت نماز میں معمولی تاخیر جائز ہے اس لیے کہ جب تک نمازی نماز کے انتظار میں رہیں گے نماز کا ثواب پائیں گے
حدیث شریف میں ہے
انکم لم تزالوا فی صلاۃ انتظرتم الصلاۃ
بے شک تم نماز میں ہو جب تک نماز کے انتظار میں ہو
بخاری شریف جلد اول صفحہ نمبر ۸۴
اور مجدد اعظم اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے ہے
وقت مستحب تک امام کا انتظار باعث زیادت اجر و تحصیل افضلیت ہے پھر اگر وقت طویل ہے اور آخر وقت مستحب تک تاخیر حاضرین پر شاق نہ ہوگی کہ سب اس پر راضی ہیں تو جہاں تک تاخیر ہو اتنا ہی ثواب ہے کہ سارا وقت ان کا نماز ہی میں لکھا جائے گا
جلد اول صفحہ نمبر ۲۰۲/۲۰۳
مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ