سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پاک کی جھوٹی قسم کھانا کیسا برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی آپ کی فقط والسلام
المستفتی ابوذر رضا کٹیہار بہار الھند
جواب
اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ رحمہ
فتاویٰ فیض الرسول میں تحریر فرماتے ہیں کہ قرآن کی قسم پہلے متعارف نہ تھی اس لئے شرعی نہ تھی جیساکہ صاحب ھدایہ نے اسکی تعلیل میں فرمایا
لأنہ غیر متعارف
لیکن اب اسکی قسم متعارف ہے اس لئے قرآن پاک کی قسم بھی جمہور کے نزدیک شرعی قسم ہے اور اس پر شرعی قسم کے احکام مرتب ہونگے عمدۃ الرعایہ
درمختار اور فتح القدیر میں ہے کہ
لا یخفیٰ ان الحلف بالقرآن الاٰن متعارف فیکون یمینا اھ
اور
فتاوی عالمگیری
میں ہے کہ
قال محمد رحمہ اللہ تعالیٰ فی الاصل لو قال والقرآن لا یکون یمینا ذکرہ مطلقا والمعنیٰ فیہ و ھو ان الحلف بہ لیس بمتعارف فصار کقولہ و علم اللہ و قد قیل ھٰذا فی زمانھم اما فی زماننا فیکون یمینا و بہ ناخذ و نامر و نعتقد و نعتمد و قال محمد بن مقاتل الرازی لو حلف بالقرآن یکون یمینا و بہ اخذ جمھور مشائخنا رحمھم اللہ تعالیٰ کذا فی المضمرات اھ
اور
صدر الشریعہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ قرآن کی قسم کلام اللہ کی قسم ان الفاظ سے بھی قسم ہوجاتی ہے اھ
بحوالہ فتاوی فیض الرسول جلد02/صفحہ نمبر 333 شبیر برادرز اردو بازار لاہور
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ