Headlines
Loading...
سنّت گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں

سنّت گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں

Gumbade AalaHazrat

سوال
  امید کرتا ہوں کہ آپ لوگ خیریت سے ہوں گے ایک مسئلہ ہے علمائے اہل سنت و مفتیان عظام کی بارگاہ میں کی کیا میں سنت گھر سے پڑھ کر فرض نماز مسجد میں باجماعت ادا کرتا ہوں تو نمازیوں کا کہنا ہے کہ آپ گھر میں سنت کیوں ادا کرتے ہیں ؟ مسجد میں ادا کیجئے مسجد میں پڑھنے سے زیادہ ثواب ملے گا۔ کیا یہ درست ہے کہ گھر میں سنتیں پڑھیں گے تو کیا ثواب نہیں ملے گا ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں المستفتی محمد سرفراز خان بہار ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہﷺ

       جواب

افضل یہی ہے کہ فرض نمازوں کے سواسنن و نوافل وغیرہ گھر ہی پر ادا کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو سنن و نوافل پڑھنے کی ترغیب انکو گھروں میں دی عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اجعلوا في بیوتکم من صلا تکم ولا تتخذوہا قبوراً حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کچھ (نفلی) نمازیں اپنے گھروں میں بھی پڑھا کرو اور ان کو قبریں مت بناؤ

صحیح البخاری ، کتاب الصلوٰة ، المجلدالاول ، ص ٦٢ (مجلس برکات مبارکپور)
اس حدیث کی تشریح میں علماء نے لفظ ، صلوٰة ، سے نفل نماز کو مراد لیا ہے دوسری رایت میں ہے عَنْ زيدِ بنِ ثابتِ ، أَنَّ النَّبيَّ ﷺ قالَ: صلُّوا أَيُّها النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإنَّ أفضلَ الصَّلاةِ صلاةُ المَرْءِ في بَيْتِهِ إِلاَّ المكْتُوبَةَ حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بےشک نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا اے لوگو تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو بے شک بہتر نماز ، مرد کی نماز اس کے گھر میں ہے سوائے فرض کے

الصحیح المسلم ، الجلدالثانی ، ص ٢٦٦ (مجلس برکات مبارکپور)
پتہ چلا کہ سواۓ فراٸض ، سنن و نوافل گھر پڑھنا افضل ہے لیکن اب عام طور اہل اسلام سنت اور نفل نماز مسجد میں ہی پڑھنے پر عمل کرتے ہیں مسجد میں سنتیں پڑھنے میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ گھر کے مقابلے میں مسجد میں دلی اطمینان زیادہ ہوتا ہے علاوہ ازیں اگر کوئی شخص مسجد میں سنتیں پڑھے ہی نہیں تو خواہ مخواہ لوگ اس کی بے سمجھے مخالفت ، طعن اور انگشت نمائی اور غیبت کرنے میں مبتلا ہوں گے گھر میں سنتیں پڑھنے کو جو مسئلہ اوپر درج کیا گیا ہے وہ حکم استحبابی ہے یعنی مستحب کے درجے کا ہے اور اگر مستحب کام کے کرنے سے عوام الناس کی مخالفت، انگشت نمائی ، بد گمانی اور غیبت کا اندیشہ ہے تو مسجد میں ہی سنت اور نفل نماز پڑھنا بہتر ہے ۔ ائمہ دین فرماتے ہیں الخروج عن العادۃ شہرۃ مکروہ فتاویٰ ھندیہ میں ہے الافضل ان یودی کلہ فی البیت إلا التراویح و منھم من قال یجعل ذلک أحیانا فی البیت والصحیح أن کل ذلک سوإ فلا تختص الفضیلة بوجہ دون وجہ ولکن الافضل مایکون أبعد من الریإ و اجمع للاخلاص و الخشوع کذا فی النھایة

المجلدالثانی ، باب النوافل ، ص ١٢٥ (دارالکتب العلمیة بیروت لبنان)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی

خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ