Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام شادی کے دو دن بعد ولیمہ کر سکتےہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں اور شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں سائل عبدالخالق رضا شولاپور مہاراشٹرا

       جواب

بہتر اور مناسب یہ ہے کہ ولیمہ شب زفاف کے صبح کرے اگر صبح نہیں کر سکتے تو دوسرے دن بھی کر سکتے ہیں اور اس کے بعد کی دعوت ولیمہ کی دعوت نہیں بلکہ ریا و نام ونمود اور دکھاوا والی ایک دعوت ہے جوشرعا ناجائز و حرام ہے
جیسا کہ علامہ بدرالدين عینی حنفی علیہ الرحمہ عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری میں تحریر فرماتے ہیں کہ الولـیمۃ فی أول یـوم حـق وفی الثانی مـعـروف وفـی الثالث ریاء وسمعۃ (حوالہ عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری جلد نمبر 20 صفحہ نمبر 216 مطبوعہ دارالکتب العیمیہ بیروت لمبان )
اور حضور صدر الشریعہ علیہ رحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ دعوتِ ولیمہ صرف پہلے دن ہے یا اس کے بعد دوسرے دن بھی یعنی دو ۲ ہی دن تک یہ دعوت ہوسکتی ہے، اسکے بعدولیمہ اور شادی ختم۔ (الفتاوی الہندیۃ ‘‘ ،کتاب الکراہیۃ، الباب الثاني عشر في الہدایا والضیافات جلد ۵ ،صفحہ نمبر۳۴۳) ہندوستان میں شادیوں کا سلسلہ کئی دن تک قائم رہتا ہے۔ سنت سے آگے بڑھنا ریا و سمعہ ریا یعنی دکھاوے کے لیے کام کرنا اور سمعہ یعنی اس لیے کام کرنا کہ لوگ سنیں گے اور اچھا جانیں گے۔ ہے اس سے بچنا ضروری ہے۔ بہار شریعت حصہ 16 صفحہ نمبر 395/396 لہذا واضح طور پر معلوم ہو گیا کہ ولیمہ دو دن ہی تک کر سکتے ہیں ورنہ نہیں فقط والسلام واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی

خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ