سوال
حضرت ایک سوال اگرنکاح خوانی سےپھلے زنا کیا بعدمیں نکاح کیاوہ جماعت میں رہنے کےلایق ہے اسکے اوپرشریعت کا کیاحکم ھے اسکوجماعت والےباہرکررہے ہیں اورنکاح سے پہلےایک لڑکاپیدا ہوا حضرت اسکا جواب قرآن اورحدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں
محمد وسیم رضوی سلطان پوری
جواب
اگر کسی نے زنا کیا اور زنا کرنے کے بعد علی الاعلان سچی توبہ کرلی تو اس کی توبہ مقبول قوم کا اس کو جماعت سے نکالنا مردود اللہ توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرماتاہے ہاں اگر اسلامی حکومت ہوتی اور وہ دونوں غیر شادی شدہ ہیں تو ان کے سو سو کوڑے لگائے جاتے جیسا کہ اللہ رب العزت فرماتا ہے
الزانیۃ و الزانی فاجلدوا کل واحد منہما مائۃ جلدۃ
اور اگر شادی شدہ ہیں تو ان کو رجم کیا جاتا جو کہ منسوخ التلاوۃ آیت سے ثابت ہے
اور اس کا زنا کے بعد اسی عورت سے نکاح کرنا نکاح شرائط کی پاسداری کے ساتھ ہے تو یہ درست ہے ہاں نکاح سے پہلے جو بچہ پیدا ہوا وہ ولد الزنا ہی کہلائے گا
لہذا جس نے بھی زنا کیا اور زنا کے بعد توبہ کرلی تو اس کی توبہ قبول ہے اس کو جماعت سے نکالنا جائز نہیں اور اگر توبہ نہیں کی ہے تو قوم کا اس کو جماعت سے نکالنا اور اسلامی بائیکاٹ کرنا روا ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاپوری
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ