(سوال) اگر کوئی مچھلی کسی مردار کا گوشت (چاہے مردار جانور ہو یا انسان) کھا لے تو کیا اس مچھلی کا کھانا جائز ہے؟ نیز سمندر میں جو بڑی بڑی مچھلیاں پائی جاتی ہیں اُن میں کون سی مچھلی ایسی ہے جسے کھانا جائز نہیں ہے؟
(جواب) مچھلی کا مردار کھا لینا اسے مکروہ یا حرام نہیں کرتا۔ ہاں اگر مردہ انسان کھائے تو انسانی اکرام کے پیش نظر اس سے احتراز کیا جائے گا جب تک کہ اس کا کھانا طبیعت کو ناگوار نہ گزرے في الفتاوي الشامي (ﻗﻮﻟﻪ ﻭﻟﻮ ﻣﺘﻮﻟﺪا ﻓﻲ ﻣﺎء ﻧﺠﺲ) ﻓﻼ ﺑﺄﺱ ﺑﺄﻛﻠﻬﺎ ﻟﻠﺤﺎﻝ ﻟﺤﻠﻪ ﺑﺎﻟﻨﺺ ﻭﻛﻮﻧﻪ ﻳﺘﻐﺬﻯ ﺑﺎﻟﻨﺠﺎﺳﺔ ﻻ ﻳﻤﻨﻊ ﺣﻠﻪ... ﺑﺄﻥ ﺗﺤﻤﻞ اﻟﺴﻤﻜﺔ ﻋﻠﻰ ﻣﺎ ﺇﺫا ﻟﻢ ﺗﻨﺘﻦ ﻭﻳﺮاﺩ ﺑﺎﻟﺠﻼﻟﺔ اﻟﻤﻨﺘﻨﺔ ﺗﺄﻣﻞ (الرد المحتار ٤٤٤/٩) اور ابن نجیم فرماتے ہیں ﺃﺭﺳﻠﺖ اﻟﺴﻤﻜﺔ ﻓﻲ اﻟﻤﺎء اﻟﻨﺠﺲ ﻓﻜﺒﺮﺕ ﻓﻴﻪ ﻻ ﺑﺄﺱ ﺑﺄﻛﻠﻬﺎ ﻟﻠﺤﺎﻝ (غمز عیون البصائر، ٢٢٩/٣) جہاں تک سمندر کی بڑی مچھلیوں کا تعلق ہے تو قاعدہ یہی ہے کہ جو جاندار عند الشرع مچھلی کہلاتا ہو وہ حلال ہے چاہے اس کا حجم چھوٹا ہو یا بہت بڑا اس لیے اگر کسی خاص مچھلی کے بارے میں حکم مطلوب ہو تو اس کی ماہیت معلوم کرنے کے لیے ماہرینِ فن کے بیان پر اعتماد کیا جائے گا
والله تعالى أعلم بالصواب
كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی
