سوال
کیافرماتےہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارے میں کی ایک مسلمان ڈاڑھی نہ رکھے اوردوسرامسلمان ڈاڑھی رکھکر یہ دعویٰ کرےکہ بغیرڈاڑھی والا مسلمان ہی نہیں ہے حضورقرآن وحدیث کی روشنی میں جلدازجلدجواب فرمائیں عین کرم نوازش ہوگی
المستفی وصیداحمدرضوی گرام ریگاؤں ضلع گونڈہ یوپی9/10/2021
جواب
اس میں کوٸی شک نہیں کہ داڑھی نہ رکھنے والا سخت گنہگار و عذاب مستحق نار ہے
عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: جُزُّوا الشوارب، وأرخوا اللحی، خالِفوا المجوس
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرو
(صحیح مسلم، المجلدالاول ، کتاب الطهارة ، ص ١٢٨(مجلس برکات)
اور بہار شریعت میں ہے
داڑھی بڑھانا سنں انبیائے سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے
حصہ ١٦ ص ٥٨٥مکتبہ مدینہ دھلی
ثابت ہوا کہ کہ داڑھی نہ رکھنے والا سخت گنہگار و فاسق و فاجر ہے مگر کافر ہرگز نہیں کیوں کہ کافرکہتے ہیں ضروریات دین میں سے کسی کا بھی انکار و جھٹلانے والے کو ، لہذا اب اگر کوئی شخص کسی دوسرے مسلمان کو گرچہ وہ گناہگار ہو کافر کہہ رہا ہے اور وہ کافر نہیں ہے تو یہ حکم کفر اسی قائل کی طرف پلٹے گا
حدیث شریف میں ہے
عن عبداللہ ابن عمر ان رسول اللہﷺ قال ایما امرئ قال لاخیہ کافرا فقد باء بھا احدھما
جو کسی کلمہ گو یعنی مسلمان کو کافر کہے ان دونوں میں ایك پر یہ حکم کفر ضرور پڑے گا
جسے کہا اگر وہ درحقیقت کافر ہے تو خیرکوٸی مواخذہ نہیں ورنہ یہ حکم کفر اسی قائل پر پلٹ آئے گا
سائل کا نام
صحیح البخاری ، المجلدالثانی ، کتاب الادب ، ص٩٠١
(مجلس برکات مبارکپور)
ہاں اگر یہ نیت ہو کہ داڑھی منڈے مسلمان نہیں مطلب کامل مسلمان نہیں ہیں تو کوٸی حرج نہیں
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ