نماز کا بیان
دوران نماز پیشاب کے چند قطرے ٹپک گئے تو نماز کا کیا حکم ہے
سوال
کیافرماتے ہیں علمإدین متین اس مسٸلے کے بارے میں کہ دوران نماز پیشاب کے چند قطرے ٹپک گئے اور ایک درہم سے کم ہے تو نماز میں کوئی فرق آئے گا یا نہیں
المستفی محمدآفتاب مشاہدی گورکھپور یوپی
جواب
ایسے شخص کو چاہیۓ کہ فورا نماز توڑدے اور وضوٕ کرکے وہیں سے نماز پوری کرےجہاں سے حدث لاحق ہوا بشرطیکہ کوٸی فعل واقع نہ جو منافٸ بنا ہو اور اگر یہ حدث کسی رکن میں ہوا تو اس رکن کا اعادہ کرے اسکو بنإ کہتے ہیں مگر افضل استیناف ہے یعنی وضوٕ کرکے دوبارہ پڑھلے
فتاویٰ ھندیہ میں ہے
مَنْ سَبَقَهُ حَدَثٌ تَوَضَّأَ وَبَنَى، كَذَا فِي الْكَنْزِ.
وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ فِي حَقِّ حُكْمِ الْبِنَاءِ سَوَاءٌ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ.
وَلَا يُعْتَدُّ بِاَلَّتِي أَحْدَثَ فِيهَا وَلَا بُدَّ مِنْ الْإِعَادَةِ هَكَذَا فِي الْهِدَايَةِ وَالْكَافِي وَالِاسْتِئْنَافُ أَفْضَلُ، كَذَا فِي الْمُتُونِ وَهَذَا فِي حَقِّ الْكُلِّ عِنْدَ بَعْضِ الْمَشَايِخِ وَقِيلَ هَذَا فِي حَقِّ الْمُنْفَرِدِ قَطْعًا وَأَمَّا الْإِمَامُ وَالْمَأْمُومُ إنْ كَانَا يَجِدَانِ جَمَاعَةً فَالِاسْتِئْنَافُ أَفْضَلُ أَيْضًا وَإِنْ كَانَا لَا يَجِدَانِ فَالْبِنَاءُ أَفْضَلُ صِيَانَةً لِفَضِيلَةِ الْجَمَاعَةِ وَصُحِّحَ هَذَا فِي الْفَتَاوَى كَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ
نماز میں جس شخص کو حدث ہو جائے تو وہ وضو کرے اسی پر بنا کرے یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے یکساں ہے اور جس رکن میں حدث ہوا ہے وہ معتبر نہیں اس کو دوبارہ ادا کرے مگر اس نماز کو سرے سے پڑھنا افضل ہے بعض مشائخ کے نزدیک سب کے لئے یہی حکم ہے اور بعض حضرات نے کہا ہےقطعا یہ حکم منفرد کے لئے ہے اور امام و مقتدی کے حق میں حکم یہ ہے کہ اگر دوسری جماعت ان کو مل جائے تو نماز سرے سے پڑھنا ان کو بھی افضل ہے اور اگر دوسری جماعت نہیں ملے گی تو اسی نماز پر بنا کرنا افضل ہے تاکہ جماعت کی فضیلت باقی رہے
المجلدالاول ، کتاب الصلوة ، ص١٠٤
(بیروت لبنان)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ