نماز کا بیان
مسبوق قعدہ آخیرہ میں دعائے ابراہیمی پڑھ سکتا ہے یا نہیں
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری ایک رکعت چھوٹ گئی تو میں قعدہ اخیرہ میں تشہد کےبعد دورودابراہمی اور دعائے ماثور پڑھ سکتا ہوں کہ نہیں برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں حضرت حوالے کے ساتھ جواب دیں
سا ںٔل محمد سلطان ممبئی
جواب
صورت مسئولہ میں مسبوق (یعنی جس کی ابتداء میں کوئی رکعت چھوٹ جاۓ ) اس کو چاہیے کہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد ٹھہر ٹھہر کر پڑھے کہ امام کے سلام کے وقت فارغ ہو اور سلام سے پیشتر فارغ ہوگیا تو کلمۂ شہادت کی تکرار کرے ہاں اگر پڑھ لیا تو سجدہ سہو واجب نہیں کہ وہ امام کی اقتدہ میں ہے قصدا پڑھنامنع ہے
جیسا کہ علامہ صدرالشریعہ قدس سرہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
مقتدی قعدۂ اولیٰ میں امام سے پہلے تشہد پڑھ چکا تو سکوت کرے، دُرود و دُعا کچھ نہ پڑھے اور مسبوق کو چاہیے کہ قعدۂ اخیرہ میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھے کہ امام کے سلام کے وقت فارغ ہو اور سلام سے پیشتر فارغ ہوگیا تو کلمۂ شہادت کی تکرار کرے)
(بہار شریعت جلد1حصہ3صفحہ524
فتاوی عالمگیری میں ہے
.
(ومنها) أن المسبوق ببعض الركعات يتابع الإمام في التشهد الأخير وإذا أتم التشهد لا يشتغل بما بعده من الدعوات ثم ماذا يفعل تكلموا فيه وعن ابن شجاع أنه يكرر التشهد أي قوله: أشهد أن لا إله إلا الله وهو المختار. كذا في الغياثية والصحيح أن المسبوق يترسل في التشهد حتى يفرغ عند سلام الإمام. كذا في الوجيز للكردري وفتاوى قاضي خان وهكذا في الخلاصة وفتح القدير
(جلد1صفحہ91 دار الفکر)
اسی میں ہے
سهو المؤتم لا يوجب السجدة ولو ترك الإمام سجود السهو فلا سهو على المأموم، كذا في المحيط
(جلد1، صفحہ 128 دار الفکر)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد اشفاق رضا امجدی
خطیب وامام سنی جامع مسجد حاجی ملنگ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ