سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مردہ کے سامنے قرآن پڑھنا کیسا ہے جواب عنایت فرماۓ مہربانی ہوگی آپ سب کی
المستفی محمد عرفان رضا سیتامڑھی بہار
جواب
میّت کے پاس تلاوتِ قرآن مجید جائز ہے ،جبکہ اس کا تمام بدن کپڑے سے چھپا ہو اور تسبیح و دیگر اذکار ميں مطلقاً حرج نہیں۔ خواہ میت والے کمرے میں ہو یا دوسرے کمرے میں"
فتاوی رضویہ شریف میں ہے: "جن کے نزدیک موت سے بدن نجس ہوجاتا ہے اور غسل میت اسے نجاست حقیقیہ سے تطہیر کے لئے رکھا گیا ہے وہ قبل غسل میت کے پاس بیٹھ کر تلاوت کو منع کرتے ہیں جب تک اسے بالکل ڈھانک نہ دیا جائے کہ نجاست منکشفہ کا قرب ہوگا
تنویر میں ہے
کرہ قراءۃ القراٰن عندہ الی تمامہ غسلہ
میت کو غسل دینے تک اس کے پاس قرآن مجید پڑھنا مکروہ ہے
درمختار میں ہے
عللہ الشرنبلالی فی امداد الفتاح تنزیھا للقراٰن عن نجاسۃ المیت لتنجسہ بالموت قیل نجاسۃ خبث وقیل حدث و علیہ فینبغی جوازھا کقراء ۃ المحدث
امداد الفتاح میں علامہ شرنبلالی
نے اس کی تعلیل ذکر فرمائی تاکہ قرآن مجید کو میت کی نجاست اور ناپاکی سے بچایا جائے کیونکہ نجاست اسے موت کی وجہ سے ناپاک کردیتی ہے۔ پھر اس نجاست میں اختلاف ہے چنانچہ بعض نے کہا کہ یہ نجاست خبیث ہے جبکہ بعض کے نزدیک حدث ہے۔ لہذا اس بنیاد پر مناسب ہے کہ میت کے پاس قرآن مجید پڑھناجائز ہے جیسے بے وضو کایاد سے قرآن مجید پڑھنا
ردالمحتار میں ہے
وذکر ط ان محل الکراھۃ اذا کان قریبا منہ اما اذابعد عنہ فلا کراھۃ اھ قلت والظاھر ان ھذا ایضا اذا لم یکن المیت مسجی بثوب یسترجمیع بدنہ؎ الخ
علامہ طحطاوی
نے ذکر کیا کہ اس کراہت کا محل یہ ہے کہ جب میت کے قریب بیٹھا ہو لیکن جب اس سے دور بیٹھا ہے اور قرآن مجید پڑھ رہا ہے) تو پھر کراہت نہ ہوگی اھ میں کہتا ہوں یہ کراہت بھی تب ہوگی کہ جب میت کسی ایسے کپڑے سے جو اس کے سارے جسم کو چھپائے ڈھانپی ہوئی نہ ہو الخ
(ج ۲۳ ص ۴۵۳ تا ۴۵۴ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد اشفاق عطاری
۲۹ صفر المظفر ۱۴۴۳ ہجری،،
۰۷ اکتوبر ۲۰۲۱ عیسوی بروز جمعرات
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ