Headlines
Loading...
یہ کہنا کہ اللہ نے اپنی شان کے مطابق تبسم فرمایا

یہ کہنا کہ اللہ نے اپنی شان کے مطابق تبسم فرمایا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا یہ لفظ بولنا صحیح ہے کہ اللہ نے اپنی شان کے مطابق تبسم فرمایا یعنی کہ مسکرایا علمائے کرام رہنمائی فرمائیں المستفی محمد احسان رضا مقام مظفرپور بہار

       جواب

اللہ نے اپنی شان کے مطابق تبسم فرمایا ایسے کہنے میں کوٸی حرج نہیں کیوں کہ صحیح العقیدہ مسلمان کی اس طریقے کے جملے بول کر کے رحمت مراد ہوتی ہے یعنی اللہ کی رحمت مسکرآٸی ، اسی طرح بہت سےعوام و خواص کہدیتے کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے بظاہر اس جملے سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اللہ کا ہاتھ ہے اور جب اللہ کا ہاتھ ہے تو اس کا جسم بھی ہے مع ذاللہ حالاںکہ اللہ تعالیٰ جسم و جسمانیات سے پاک ہے تو اللہ کا ہاتھ بول کر دست قدرت مراد ہوتا ہے اور اس طریقے کے کے بہت سارے کلمات قرآن شریف میں وارد ہوئے ہیں مگر علمإکرام نے ان کی تاویلیں فرمائی ہے مثلا رب تعالیٰ کے لیۓ ، وجہ (چہرا) ، ید (ہاتھ)، رجل(پیر) ، ضحک(ہسنا) ، استوإ (بیٹھنا) ، وغیرہ جن کے ظاہری معنی اجسام پر دال ہے اب کوٸی ان سے الفاظ ظاہری معنی مراد لے تو ایسے شخص کے لئے گمراہیت کا پھاٹک ہے ممکن ہے ایسا شخص دارۓ اسلام سے خارج ہوجاۓ لہذا جب ید کہیں گےتو مراد دست قدرت ہوگا وجہ ورجل سے مراد ذات ہوگی استوإ سے مراد غلبہ ہوگی ضحک سے مراد اسکا راضی ہونا وغیرہ

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی

خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ