اذان واقامت
مسجد کے اندر اذان دینے سے کیوں منع کیا گیا ہے
سوال
آپ حضور والا سے میرا ایک سوال ہے کہ مسجد میں اذان دینا کس وجہ سے منع فرمایا گیا ہے وجہے خاص بیان کیا جاۓ مہربانی ہو گی
المستفی محمد شاکر رضا رضوی جہان آباد ضلع فتح پور الھند
جواب
مسجد ودربارِ الٰہی کی گستاخی وبے ادبی کی وجہ سے اذان دینے کی ممانعت ہے.
سرکار اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
درمختار میں ہے
یحرم فیہ(ای المسجد) السوال ویکرہ الاعطاء ورفع صوت بذکر،الا للمتفقھۃ
نہ کہ اذان کہ یہ تو خالص ذکر بھی نہیں
کمافی البنایۃ شرح الھدایۃ للامام العینی
جیسا کہ امام عینی نے بنایہ شرح ہدایہ میں تصریح کی ہے۔
بلکہ شرع مطہر نے مسجد کو ہر ایسی آواز سے بچانے کا حکم فرمایا جس کے لئے مساجد کی بنانہ ہو تو اگر کسی کا مصحف شریف گُم ہوگیا اور وہ تلاوت کے لئے ڈھونڈتا اور مسجد میں پُوچھتا ہے اُسے بھی یہی جواب
ہوگا کہ مسجدیں اس لئے نہیں بنیں،اگر اذان دینے کے لئے مسجد کی بنا ہوتی تو ضرور حضور پُرنور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم مسجد کے اندر ہی اذان دلواتے یا کبھی کبھی تو اس کا حکم فرماتے، مسجد جس کے لئے بنی زمانہ اقدس میں اُسی کا مسجد میں ہونا کبھی ثابت نہ ہو،یہ کیونکر معقول، تو وجہ وہی ہے کہ اذان حاضری دربار پکارنے کوہے اور خود دربار حاضری پکارنے کو نہیں بنتا۔
(فتاوی رضویہ جلد ۵ ص ۴۱۱ تا ۴۱۲ مطبوعہ ایضا)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد اشفاق عطاری
۲۶ ربیع الاوّل ۱۴۴۳ ہجری،، بروز منگل
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ