اجرت .تجارت
اذان واقامت
قرآن خوانی میں پیسہ فیکس کرنا کیسا
سوال
کیا فرماتے علماء دین اس بارے میں: کیا قرآن خوانی کے لئے پیسہ فکس کرنا جائز ہے ؟ مدرسے کے جملہ ممبران کا کہنا ہے کہ اگر ہدیہ پانچ سو روپے کوئی دیگا تو اس کے یہاں قرآن خوانی ہوگی جو شخص نہیں دیگا تو نہیں ہوگی۔ تو ایسے ممبران پر شریعت کا کیا حکم ہے ؟ رہنمائی فرمائیں
المستفی محمد انور خان علیمی ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہﷺ
جواب
صورت مسئولہ میں مدرسے کے جملہ ممبران پر توبہ لازم ہے اس لیے کہ قرآن خوانی کی اجرت طے کرنا حرام ہے ، اور یہ کہنا کہ اگر کوئی ہدیہ پانچ سو روپیہ دے تب اس کے یہاں قرآن خوانی ہوگی جو شخص نہیں دے گا تو نہیں ہوگی یہ سرے سے ہی حرام ہے کیونکہ قرآن خوانی کی اجرت طے کرنا ہی حرام ہے، البتہ چند شرائط کے ساتھ جواز کی صورت ہے،
مجتہد فی المسائل
حضور اعلیٰ حضرت امام اہلسنت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں
تلاوت قرآن عظیم بغرض ایصال ثواب وذکر شریف میلاد پاک حضور صلی اللہ علیہ وسلم ضرور منجملہ عبادات وطاعات ہیں تو ان پر اجارہ بھی ضرور حرام محذور ۔
اور اجارہ جس طرح صریح عقد زبان سے ہوتا ہے عرفا شرط معروف ومعہود سے بھی ہوجاتا ہے مثلاً پڑھنے پڑھوانے والوں نے زبان سے کچھ نہ کہا مگر جانتے ہیں کہ دینا ہوگا وہ سمجھ رہےہیں کہ کچھ ملے گا انھوں نے اس طور پر پڑھا انہوں نے اس نیت سے پڑھوایا اجارہ ہوگیا اور اب دو وجہ سے حرام ہوا ایک طاعات پر اجارہ یہ خود حرام ہے دوسرے اجرت اگر عرف معین نہیں تو اس کی جھالت سے اجارہ فاسد یہ دوسرا حرام ہے ۔
پس اگر قرار داد کچھ نہ ہو وہاں لین دین معہود ہوتا ہو تو بعد کو بطور صلہ وحسن سلوک کچھ دے دینا جائز بلکہ حسن ہے۔
اب اس کے حلال ہونے کی دو طریقے ہیں،
(1) اول یہ کہ قبل قرآت پڑھنے والے صراحتاً کہہ دیں کہ ہم کچھ نہ لیں گے پڑھوانے والے صاف انکار کر دیں کہ تمہیں کچھ نہ دیا جائے گا اس شرط کے بعد پڑھیں اور پڑھوانے والے بطور صلہ جو چاہیں دے دیں یہ لینا دینا حلال ہوگا
( 2) دوم پڑھوانے والے پڑھنے والوں سے بہ تعیین وقت واجرت ان سے مطلق کار خدمت پر پڑھنے والوں کو اجارے میں لے لیں مثلا یہ ان سے کہیں ہم نے کل صبح سات بجے سے بارہ بجے تک بعوض ایک روپیہ کے اپنے کام کاج کے لئے اجارہ میں لیا وہ کہیں ہم نے قبول کیا اب یہ پڑھنے والے اتنے گھنٹوں کےلئے ان کے نوکر ہو گئے وہ جو کام چاہیں لیں اس اجارہ کے بعد وہ ان سے کہیں اتنے پارے کلام اللہ شریف کے پڑھ کر ثواب فلاں کو بخش دو یامجلس میلاد مبارک پڑھ دو یہ جائز ہوگا اور لینا دینا حلال
(فتاویٰ رضویہ جلد 19 صفحہ 486تا,488 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱ ربیع الثانی ۲٤٤١ ھجری
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ