

سوال
ایک مسئلہ ہے
کہ مدرسہ کے پیسے سے مدرسہ کی آفس بنا سکتے ہیں اور آفس میں مدرسہ کا پیسہ خرچ کر سکتے ہیں
براۓ مہربانی جلدی جواب عنایت فرمائیں
المستفی اصغر رضا۔ ضلع گونڈہ
جواب
بلاشبہ جو پیسہ مدرسے کی تعمیر کے لیے دیا گیا ہے تو جو بھی مدرسے کی ضروریات ہیں مثلا مدرسے کے لئے کمرے ہیں آفس؛ مطبخ جہاں بھی جیسی بھی مدرسے کے انتظام میں ضرورت ہے وہاں صرف کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہاں اگر وہ پیسہ زکوۃ کا ہے تو بغیر حیلہ شرعی کسی بھی عمارت میں مدرسے کے کسی بھی آفس وغیرہ میں لگانے کی اجازت نہیں اور نہ ہی لگانا جائز ہے ہاں بعد حیلہ شرعی کے مدرسے کے جس کام میں چاہیں صرف کرسکتے ہیں.
یہ بھی یاد رہے کہ حیلہ شرعی اس وقت جائز ہے جب اس کے بغیر کام نہ ہونے والا ہو یعنی اشد ضرورت کے وقت حیلہ شرعی کی اجازت ورنہ حیلہ کرکے بھی لگانا جائز نہ ہوگا
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہانپوری
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ