سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے میں کہ کتابی (یہود و نصارٰی) سے مذہب اسلام میں داخل ہونے سے پہلے اس سے نکاہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟ مخصوص کرم فرما کر مدلل دلائل کی روشنی میں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفی محمد ناظر القادری
جواب
کتابیہ سے نکاح ہوسکتا ہے خواہ وہ یہودی ہو یا عیسائی بشرطیکہ اپنے دین پر قائم ہواور اسلامی طور طریقہ پر نکاح ہو.چونکہ دور حاضر میں جو یہود ونصاری ہیں وہ اپنے دین پر قائم نہیں ہیں اس لئے ان سےنکاح جائز نہیں ہے اور اگر بالفرض کہیں ہوں بھی جب بھی مسلمانوں کو اس قسم کے نکاح سے پرہیز کرنا چاہئے کیوکہ اس میں بہت سے مفاسد کا دروازہ کھلتا ہے
ج
جیساکہ فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
اسلامی قانون یہ ہے کہ جو کتابیہ عورت نیچری لامذہب نہ ہو بلکہ اپنے مذہب عیسائیت یامذہب یہودیت پر قائم ہو تو اس سے مسلمان مرد کا نکاح ہوسکتا ہے لیکن مسلمانوں کو اس قسم کے نکاح سے قطعی پرہیز کرنا چاہئے کیوکہ اس میں بہت سے مفاسد کا دروازہ کھلتا ہے
فتاوی علمگیری جلد ثانی صفحہ ۸ میں ہے
ویجوز للمسلمہ نکاح الکتابیۃ الحربیۃ والذمۃ حرۃ کانت اوامۃ ۔ اھ
لہذا اگر وہ نیچری اور لا مذہب نہ ہو بلکہ اپنے دین عیسائیت پر قائم ہو اور اسلامی قانون کے مطابق یعنی دوگواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کے ساتھ نکاح کیا جائے تو نکاح ہوجائے گا- یاد رہے عیسائی عورت سے اسی وقت نکاح جائز ہے جب کہ اپنے اسی مذہب عیسائیت پر ہو اور اگر صرف نام کی عیسائی ہو اور حقیقت میں نیچری دہریہ ہو جیسے کہ آج کل کے عام عیسائیوں کا حال ہے تو اس سے نکاح نہیں ہوسکتا
(بحوالہ فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ۶۱۷/تا۶۱۸/شبیر برادرز لاہور)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ
۸ جمادی الاول ۱۴۴۳ہجری
بروز یکشنبہ ۲۰۲۱عیسوی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ