Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسجد ميں ميلادكاپروگرام ہو تونعره لگانےکاکیاحكم ہے؟ ..نظركرم كر دیں فقط والسلام المستفی محمد عابد علی فتح پور)

       جواب

مسجد میں نعرہ لگانا جائز ہے
جیسا کہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی خلیل خان القادری البرکاتی مارہروی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ نعرہ تکبیر ہو یا نعرہ رسالت مسجد میں ہو یا غیر مسجد میں تنہائی میں ہو یا مجمع کے ساتھ نماز سے پہلے ہو یا بعد نماز ۔ اس سے علمائے اہل سنت کے مواعظ حسنہ کی جانب رغبت بھی پیدا ہوتی ہے اور ذہن کی کدورت دور ہوتی اور دل و دماغ میں نورانیت پیدا ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ جب عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اسلام لائے تو صحابہ کرام نے نعرہ تکبیر بلند کیا کہ پہاڑیاں گونج اٹھیں اور خاص کر مسجد میں ذکر بالجہر کے لئے وہی حدیث کافی ہے کہ
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اختتام کو اللہ اکبر سے پہچانا کرتا تھا ( بخاری و مسلم )
امام نووی اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ یہ حدیث سلف کے اس مسلک پر دلیل ہے کہ فرض نمازوں کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا مستحب ہے ( فتاوی خلیلیہ جلد اول صفحہ ٩٤) واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ

۲۹ ربیع الثانی ۳٤٤١؁ ھجری

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ