Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  سوال یہ ہے کہ اگر کوئی بچہ پوچھے کہ اللّٰہ کہاں ہے تو اس کے جواب میں علمائے کرام فرماتے ہیں کہ یہ کہنا کہ اللّٰہ ہر جگہ ہے اس سے کفر لزومی صادق آتا ہے تو پھر کیا کہا جائے؟؟؟ المستفی محمد رضوان عطاری چک بدیا سیالکوٹ

       جواب

اگر کوئی پوچھے کہ اللہ تعالی کہاں ہے تو اس کے جواب میں یہ کہنا کہ اللہ تعالی ہر جگہ ہے ؛ کلمہ کفر ہے مگر قائل کی تکفیر نہ کی جائے گی کہ یہ جملہ محتمل تاویل ہے اور وہ بایں کر کر کہ اللہ کا جلوہ ہر جگہ ہے اللہ کی قدرت ہر جگہ ہے اللہ کا علم ہر جگہ ہے جیسا کہ اس کی تشریح و تاویل سیدنا مفتی اعظم ہند نے اپنے اس ایک شعر مین فرما دی
شعر تو کسی جا نہیں اور ہر جا ہے تو تو منزہ مکاں سے مبرا ز سو علم و قدرت سے ہر جا ہے تو کو بکو تیرے جلوے ہیں ہر ہر جگہ اے عفو اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو ؛ اھ
اور شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق صاحب قبلہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں یہ کہنا کہ اللہ تعالی ہر جگہ ہے؛ ذرّے ذرے میں ہے ؛ ضرور کلمۂ کفر ہے
حدیقہ ندیہ میں ہے لو قال ھکذا بالفارسیۃ نہ مکانے ز تو خالی نہ تو در ہیچ مکانے " کوئی چیز کسی چیز میں ہوتی ہے تو وہ چیز اس کو گھیرے رہتی ہے اور اللہ عزوجل کو کوئی چیز گھیر نہیں سکتی
ارشاد ہے وکان اللہ بکل شیء محیطا اگرچہ صحیح یہ ہے کہ قائل کافر نہ ہوگا اس لئے کہ مسلمان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ اس کا جلوہ ہر جگہ؛ ہر ذرے میں ہے مگر پھر بھی ایسا جملہ کہنے سے اجتناب لازم ہے جس کا ظاہر معنی کفر ہو ۔ ا ھ فتاوی شارح بخاری جلد اول صفحہ نمبر ۱۱۴ مطبوعہ دائرۃ البرکات گھوسی مؤ لہذا اس طرح کے جواب سے بچا جائے کہ جو کفر یا منجر الی الکفر ہو اگرچہ اس میں تاویل کی گنجائش ہو اور اس طرح کا اگر کوئی جملہ پوچھے تو اس کے جواب میں یہ نہ کہے کہ اللہ تعالی ہر جگہ ہے بلکہ یہ جواب دینا چاہئے کہ اس کا علم و قدرت اس کا جلوہ ہر جگہ ہے واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری

مقام خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ