Headlines
Loading...
خلیفہ کو معلوم نہیں کہ کتنی رکعت نماز ہوئی تو کیا حکم ہے

خلیفہ کو معلوم نہیں کہ کتنی رکعت نماز ہوئی تو کیا حکم ہے

Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب چار رکعت والی نماز پڑھا رہے تھے کچھ رکعتیں پڑھ چکے تھے کہ ایک شخص آیا جماعت میں شامل ہوا تھوڑی دیر بعد امام صاحب نے کسی بھی وجہ سے اسی شخص کو اپنا خلیفہ بنا دیا اب اس شخص کو یہ معلوم نہیں کہ امام صاحب نے کتنی رکعتیں پڑھائیں ہیں تو اب وہ شخص کیا کرے؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عطاء فرمائیں۔ بینوا تو جروا المستفی محمود احمد قادری جامعی مہنڈر پونچھ جموں و کشمیر الہند

       جواب

اولا مسبوق کو خلیفہ بنانا ہی نہیں چاہیۓ کہ بہتر یہی ہے بلکہ مدرک کو ہی بناۓ! دوسری بات اگر امام نے مسبوق کو خلیفہ بناہی رہاہے تو مسبوق کو قبول نہیں کرنا چاہیۓ اور اگر قبول کرلیا تو درست ہے یعنی خلیفہ بن جاۓگا! اب مسٸلہ یہ ہےکہ مسبوق جانتاہی نہیں کہ کتنی نماز امام پڑھاچکاہے تو ایسے میں امام پر ضروری ہے اشاروں سےباقی نماز کےلیۓ آگاہ کرے! مثلا ایک رکعت باقی ہے تو امام قیام کی طرح کھڑے ہوکر ایک انگلی سے اشارہ کرے اور دو ہیں تو دوانگلی سے! اور رکوع کے لیۓ یوں بتاۓ کہ گھٹنوں پر ہاتھ رکھکر انگلی سے اشارہ کرے ایک رکوع باقی ہے تو ایک انگلی سے اور زاٸد رکوع باقی ہیں تو زاٸد انگلیوں سے! اور سجدےکےلیۓ یوں بتاۓ کہ پیشانی پر ہاتھ رکھ کر جو ممکن طریقہ ہو بتاۓبغیر بات کیۓ! قرأت کےلیۓ منھ سے اشارے کرے! اور اگر مسبوق کو علم ہے کہ کتنی رکعت باقی اور دیگر احکامات بھی جانتا ہے تو امام کو بتانےکی حاجت نہیں! بعدہ جب مسبوق امام کی باقی نماز پوری کردے تو کسی مدرک کو آگےکرے اور اسے اشارےسے سلام پھیرنےکو کہے بعدہ یہ مسبوق فوت شدہ نماز مکمل کرلے
جیساکہ فتاویٰ ھندیہ میں ہے وَالْأَوْلَى لِلْإِمَامِ أَنْ لَا يَسْتَخْلِفَ الْمَسْبُوقَ وَإِنْ اسْتَخْلَفَهُ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ لَا يَقْبَلَ وَإِنْ قَبِلَ جَازَ، كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ وَلَوْ تَقَدَّمَ يَبْتَدِئُ مِنْ حَيْثُ انْتَهَى إلَيْهِ الْإِمَامُ وَإِذَا انْتَهَى إلَى السَّلَامِ يُقَدِّمُ مُدْرِكًا يُسَلِّمُ بِهِمْ فَلَوْ أَنَّهُ حِينَ أَتَمَّ صَلَاةَ الْإِمَامِ قَهْقَهَ أَوْ أَحْدَثَ مُتَعَمِّدًا أَوْ تَكَلَّمَ أَوْ خَرَجَ مِنْ الْمَسْجِدِ فَسَدَتْ صَلَاتُهُ وَصَلَاةُ الْقَوْمِ تَامَّةٌ وَالْإِمَامُ الْأَوَّلُ إنْ كَانَ فَرَغَ لَا تَفْسُدُ صَلَاتُهُ وَإِنْ لَمْ يَفْرُغْ تَفْسُدُ وَهُوَ الْأَصَحُّ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ وَلَوْ تَرَكَ رُكُوعًا يُشِيرُ بِوَضْعِ يَدِهِ عَلَى رُكْبَتِهِ أَوْ سُجُودًا يُشِيرُ بِوَضْعِهَا عَلَى جَبْهَتِهِ أَوْ قِرَاءَةً يُشِيرُ بِوَضْعِهَا عَلَى فَمِهِ، كَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ وَإِنْ بَقِيَ عَلَيْهِ رَكْعَةٌ وَاحِدَةٌ يُشِيرُ بِأُصْبُعٍ وَاحِدٍ وَإِنْ كَانَ اثْنَتَيْنِ فَبِأُصْبُعَيْنِ وَلِسَجْدَةِ التِّلَاوَةِ يَضَعُ أُصْبُعَهُ عَلَى الْجَبْهَةِ وَاللِّسَانِ وَلِلسَّهْوِ عَلَى قَلْبِهِ، كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ هَذَا إذَا لَمْ يَعْلَمْ الْخَلِيفَةُ ذَلِكَ أَمَّا إذَا عَلِمَ فَلَا حَاجَةَ، كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة المجلد الاول ، کتاب الصلوة ، ص ١٠٦ (بیروت لبنان) تنیبہ ۔ جہاں امام باصلاحیت ہو خصوصا فقہ پر نظرعمیق ہو نیز مقتدیان مساٸل ضروریہ سے آگاہ ہوں! تو مذکورہ احکاماتِ متعلقِ استخلاف کی تکمیل ممکن ہے ورنہ نہیں اسلیۓ اصح یہی ہے کہ نماز کو امام دوبارہ پڑھادے واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ عبیداللّٰہ حنفی بریلوی

مقام خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ