سوال
کیا فرما تے ہیں علماۓ با وقار مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ شیشہ والی پیٹی میں جو آجکل بطور زینت رنگ برنگی مچھلیا ں رکھی جاتی ہیں کیا ایسے رکھنا جا ٸز ہے ۔
زید کہتا ہے کہ اس طریقہ سے مچھلیا ں رکھنا نا جا ٸز اس لیے کہ ایسی صورت میں مچھلیا ں محدود ہو جاتی ہیں اور یہ طریقہ مچھلیوں کی آزادی کے مانع ہے ۔
از راہ کرم علماۓ کرام اس مسٸلہ میں رہنماٸی فرما ٸیں نوازش ہوگی ۔ با حوالہ
المستفی مزمل شیخ مقام بندکی
جواب
حلال جانوروں کو پالنا جائز ہے بشرطیکہ ان کے خوراک کا خوب خیال رکھا جائے ، ہاں اگر ان کے خوراک کا خیال نہ رکھا جائے تو ایسی صورت میں جانوروں کو قید کرنا جائز نہیں زید کا مطلقاً یہ کہنا کہ اس طرح مچھلیا محدود ہوجاتی ہیں یہ اس کی خام خیالی ہے جواز اور عدم جواز کی صورت اوپر بیان کردیا
عدم جواز کی صورت میں آدمی سخت گنہگار ہوتا ہے یہاں تک کہ اس کا ٹھکانہ جہنم بن جاتا ہے
جیسا کہ حضور اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ
دخلت امرأة النار في هرة ربطتها فلم تطعمها ولم تدعها تأكل من خشاش الارض فوجبت لها النار بذلک رواه البخاري عن ابن عمر رضی الله تعالی عنهما ، وجملة "فوجبت "من رواية الإمام أحمد عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما
(بخاری، الصحيح، كتاب بدء الخلق، رقم ۲ )
یعنی ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسے باندھ رکھا تھا نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑا یا جو جانور کو ملتا کھاتی اس وجہ سے اس عورت کے لئے جہنم واجب ہو گئی (اس کو امام بخاری نے سیدنا حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنهما سے روایت کیا اور جملہ
فوجبت
یعنی اس عورت کے لئے جہنم واجب ہو گئی ، حضرت امام احمد بن حنبل نے بروایت سیدنا حضرت جابر رضی الله تعالی عنها ذکر فرمایا
(فتاوی رضویہ جلد ۱٦ صفحہ ۳۱۱)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۲۲ جمادی الاول ۱۴۴۳ ھجری
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ