Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیافرماتےہیں‌ علمائے کرام اس مسلہ‌کےبارے میں کی‌ مسجد کے چھت پر ٹاور لگواناکیسا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہوگی المستفی محمدخالدرضاقادری۔۔۔گونڈہ۔۔یوپی

       جواب

مسجد کی چھت پر ٹاور لگانا جائز نہیں کہ یہ مصالح مسجد سے نہیں کہ مسجد پوری ہونےکے بعد اگر امام کے لئے گھر بنانا چاہے تو بھی نہیں بنا سکتا اگرچہ اس کی پہلے سے یہی نیت ہو
درمختار فوق ردالمحتار میں ہے لو بنی فوقہ بیتا للامام لا یضر لانہ من المصالح اما لو تمت المسجدیہ ثم ارادالبناء منع لوقال عنیت ذٰلک لم یصدق تأتر خانیۃ فاذا کان ھذا فی الواقف فکیف بغیرہ فیجب ھدمہ ولو علی جدارالمسجد اھ (جلد 06 صفحہ نمبر 548 کتاب الوقت)
ردالمحتار میں ہے نقل فی البحر قلبہ ولا یوضع الجذع علی جدارالمسجد وان کان من اوقافہ اھ (ردالمحتار جلد 06 صفحہ نمبر 548) اور جب اس پر ٹاور لگانا ہی جائز نہیں تو اس پر کرایہ لینا بھی جائز نہ ہوگا
درمختار میں ہے ولا یجوز اخذالأجرۃ منہ ولا ان یجعل شیئا منہ مستغلا ولا سکنی بزازیۃ (درمختار جلد 06 صفحہ نمبر 548)
اور ردالمحتار میں ہے قلت وبہ علم حکم ما یصنعہ بعض جیران المسجد من وضع جذوع علی جدارہ فانہ لا یحل ولو نفع الأجرۃ اھ (ردالمحتار,جلد 06 صفحہ نمبر 548 کتاب الوقف) اور ایسا ہی فتاویٰ رضویہ جلد 06 صفحہ نمبر 1414 اور بہار شریعت جلد 10 صفحہ نمبر 81 پر ہے (فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد 02 صفحہ نمبر 200) واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی

خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ